دفتر 1 مکتوب 196: اس بیان میں کہ ہم جس راہ (سلوک) کے طے کرنے میں مشغول ہیں وہ سات قدم ہے اور ہر قدم پر سالک اپنے آپ سے دور اور حق تعالیٰ سے نزدیک تر ہوتا جاتا ہے

مکتوب 196

منصور عرب؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ ہم جس راہ (سلوک) کے طے کرنے میں مشغول ہیں وہ سات قدم ہے اور ہر قدم پر سالک اپنے آپ سے دور اور حق تعالیٰ سے نزدیک تر ہوتا جاتا ہے۔

مرحمت نامہ گرامی قدر بڑے نیک وقت میں موصول ہوا، اللہ سبحانہٗ کا شکر اور احسان ہے کہ خواص حضرات عوام کی یاد بھولے نہیں اور بزرگ حضرات چھوٹے لوگوں کی غم خواری و دل جوئی سے خالی نہیں۔ اللہ سبحانہٗ ہماری طرف سے آپ کو اچھی جزا عطا فرمائے۔ میرے مخدوم!

از ہر چہ می رود سخن دوست خوش تر است

ترجمہ:

جو بات یار سے متعلق ہے خوب ہے

یہ راہ (سلوک) جس کے طے کرنے کے ہم درپے ہیں سات قدم (منزل) ہے، دو قدم عالمِ خلق سے متعلق ہیں اور پانچ قدم عالمِ امر سے وابستہ ہیں۔ پہلا قدم جو سالک عالمِ امر میں رکھتا ہے اس میں "تجلئ افعال" ظاہر ہوتی ہے اور دوسرے قدم پر "تجلئ صفات" اور تیسرے قدم پر "تجلئ ذاتیہ" کا ظہور شروع ہو جاتا ہے۔ پھر اسی طرح درجات کے تفاوت کے ساتھ ترقی ہوتی جاتی ہے جیسا کہ اربابِ بصیرت سے پوشیدہ نہیں ہے لیکن یہ سب کچھ سید الاولین و الآخرین علیہ و علی آلہ من الصلوات أفضلہا و من التسلیمات و التحیات أکملہا کی متابعت پر موقوف ہے، اور جن حضرات نے یہ فرمایا ہے کہ یہ راہ صرف دو خطوۃ (دو قدم) ہے، اس سے ان کی مراد مختصر طور پر عالمِ خلق اور عالمِ امر ہے تاکہ طالبوں کی نظر میں یہ کام آسان دکھائی دے۔

ان ساتوں قدموں (منزلوں) میں سے ہر ایک قدم پر سالک اپنے سے دور اور حق سبحانہٗ و تعالیٰ سے نزدیک ہوتا جاتا ہے اور ان قدموں کے طے کر لینے کے بعد فنائے اتم (کامل) ہے کہ جس پر بقائے اکمل مرتب ہوتی ہے اور ولایت خاصہ محمدیہ علی صاحبہا الصلوۃ و السلام و التحیۃ کا حاصل ہونا اسی فنا و بقا پر منحصر ہے۔ مصرع

ایں کارِ دولت است کنوں تا کرا رسد

ترجمہ:

یہ کام ہے بڑا ذرا دیکھیں کسے ملے

ہم بے مراد فقیروں کو ایسی باتوں سے کیا مناسبت ہے سوائے اس کے کہ اپنے کام و دہن کو اہلِ کمال کے زلال (آبِ خوش و شیریں) سے سیراب و شیریں کر لیں۔ رباعی

گر نداریم از شکر جز نام بہر

ایں بسے خوش تر کہ اندر کام زہر

آسماں نسبت بعرش آمد فرود

ورنہ بس عالی ست پیشِ خاک تود

ترجمہ:

گر شکر حاصل نہیں ہے نام بس

زہر کھانے سے ہے بہتر کام بس

عرش سے نیچے ہے بے شک آسمان

پھر بھی اونچا ہے زمیں سے وہ مکان

وَ السَّلَامُ أَوَّلًا وَّ آخِرًا

؂1 ان کے نام دو مکتوب ہیں، دفتر اول مکتوب 185، 196۔ مزید حالات معلوم نہ ہو سکے۔ ممكن ہے کہ میر منصور اور منصور عرب ایک ہی صاحب ہوں۔