دفتر 1 مکتوب 174: اس بیان میں کہ اس راہ (سلوک) کے دیوانوں کو اتنی سی معیت کے ساتھ تسلی حاصل نہیں ہوتی اور اس قرب نما بُعد سے تسکین نہیں پاتے۔ وہ ایسا قرب چاہتے ہیں جو بعد نما (بظاہر دوری) ہو اور ایسا وصل جو ہجر نما ہو۔ اور اس واقعہ کے بیان میں جو (انھوں نے) تحریر کیا تھا وہ جن کا ظہور تھا اور اس کا باطل تصرف (جھوٹا غلبہ) تھا

مکتوب 174

خواجہ محمد اشرف کابلی؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اس راہ (سلوک) کے دیوانوں کو اتنی سی معیت کے ساتھ تسلی حاصل نہیں ہوتی اور اس قرب نما بُعد سے تسکین نہیں پاتے۔ وہ ایسا قرب چاہتے ہیں جو بعد نما (بظاہر دوری) ہو اور ایسا وصل جو ہجر نما ہو۔ اور اس واقعہ کے بیان میں جو (انھوں نے) تحریر کیا تھا وہ جن کا ظہور تھا اور اس کا باطل تصرف (جھوٹا غلبہ) تھا۔

عزیز بھائی کا پیارا مکتوب موصول ہوا۔ چونکہ وہ خط فقراء کی محبت اور اس جماعت عالیہ سے التجا و درخواست پر مبنی تھا خوشی کا باعث ہوا۔ "اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ"؂2 ترجمہ: ”آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے“۔ کو نقدِ وقت (وقت کا تقاضا) جانیں۔ لیکن یہ بھی اچھی طرح جان لیں کہ اس راہ طریقت کے دیوانوں کو اتنی سی معیت سے تسلی حاصل نہیں ہوتی اور اس قرب نما بعد سے تسکین نہیں پاتے وہ ایسا قرب چاہتے ہیں جو بعد نما (بظاہر دوری) ہو اور ایسا وصل چاہتے ہیں جو ہجر کے مانند ہو۔ وہ تسویف و تاخیر (ٹال مٹول) کو جائز قرار نہیں دیتے، بے کاری اور دیر لگانے کو قبیح و مکروہ خیال کرتے ہیں اور وقت کی دولت کو بے ہودہ باتوں میں صرف نہیں کرتے اور عمر کے سرمائے کو بے فائدہ ملمع سازیوں پر ضائع نہیں کرتے اور عمدہ چیز کو چھوڑ کر خراب چیز کی طرف مائل نہیں ہوتے اور (حق تعالیٰ کی) پسندیدہ چیز کو چھوڑ کر غضب کی ہوئی چیز کو اختیار نہیں کرتے اور مرغن و شیریں لقموں پر اپنے آپ کو فروخت نہیں کرتے، باریک و خوش نما کپڑوں کے لئے غلامی کی لذت حاصل نہیں کرتے۔ وہ شرم کرتے ہیں کہ تخت شاہی (دل) کو تعلقات (دنیاوی) کی نجاستوں سے آلودہ کریں اور (اس بات سے) عار کرتے ہیں کہ خدا وند جل سلطانہٗ کی ملکیت میں لات و عزی کو شریک کریں۔

اے بھائی! یہاں (بارگاہ خدا وندی میں) دین خالص چاہتے ہیں ﴿أَلَآ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الخَالِصُ﴾ (الزمر: 3) ترجمہ: ”یاد رکھو کہ خالص بندگی اللہ ہی کا حق ہے“۔ (اس راہ کے لوگ) شرکت کے غبار کو برداشت نہیں کرتے: ﴿لَئِنْ أَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ﴾ (الزمر: 65) ترجمہ: ”اگر تم نے شرک کا ارتکاب کیا تو تمہارا کیا کرایا سب غارت ہو جائے گا“۔ تھوڑی دیر اپنے اندر غور کریں اگر "دین خالص" میسر ہو گیا ہے تو آپ کے لئے خوش خبری ہے اور اگر نہیں تو واقع کا علاج وقوع سے پہلے پہلے کرنا چاہیے۔

جو واقعہ آپ نے لکھا تھا وہ جن کا ظہور اور اس کا باطل تصرف تھا۔ اس قسم کا ظہور اور اس کا تصرف طالبانِ حق پر اکثر ہوتا رہتا ہے کوئی فکر کی بات نہیں ﴿إِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾ (النساء: 76) ترجمہ: ”(یاد رکھو کہ) شیطان کی چالیں درحقیقت کمزور ہیں“۔ اگر پھر اس قسم کا واقعہ ظاہر ہو تو کلمہ تمجید لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ (نہ طاقت ہے اور نہ قوت مگر اللہ تعالیٰ بلند مرتبہ عظمت والے کے ساتھ) کے تکرار سے اس مفسد کو دفع کریں۔ وَ السَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدَی وَ الْتَزَمَ مُتَابَعَۃَ الْمُصْطَفٰی عَلَیْہِ وَ عَلٰی آلِہِ الصَّلَواتُ وَ التَّسْلِیْمَاتُ أَتَمُّھَا وَ أَکْمَلُھَا (اور حضرت محمد مصطفےٰ علیہ و علیٰ آلہ الصلوات و التسلیمات أتمہا و أکملہا کی ہدایت پر چلنے والوں اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی متابعت کو لازم جاننے والوں پر سلام ہو۔

؂1 آپ کے نام دس مکتوبات ہیں، اور مختصر تذکرہ دفتر اول مکتوب نمبر 131 صفحہ نمبر 318 پر ملاحظہ ہو۔

؂2 بخاری و مسلم۔

؂3 حصن حصین میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کلمے کی تفسیر میں فرمایا ہے: "اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی سے بچ نہیں سکتے مگر اللہ تعالی کی حفاظت سے اور اللہ تعالی کی اطاعت پر کوئی قوت حاصل نہیں مگر اللہ تعالی کی مدد سے اور اس کے ساتھ "وَ لَا مَنْجَأَ مِنَ اللہِ إِلَّا إِلَیْہِ" ترجمہ: (اور اللہ تعالی سے بھاگ کر کہیں نہیں جا سکتے مگر اللہ تعالی ہی کی طرف) ملا لیا کرو کیوں کہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔