مکتوب 161
ملا صالح بدخشی کولابی1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ سلوک کی منازل کے طے کرنے کا مقصد حقیقی ایمان کا حاصل کرنا ہے جو کہ اطمینان نفس سے وابستہ ہے۔
سلوک کی منازل طے کرنے کا مقصد ایمان حقیقی کا حاصل کرنا ہے جو کہ اطمینان نفس پر موقوف ہے۔ جب تک نفس مطمئنہ نہ ہو جائے نجات کا تصور بھی ممکن نہیں اور نفس اطمینان کے مرتبے پر اس وقت تک نہیں پہنچتا جب تک کہ قلب کی سیاست (تربیت) نہ ہو جائے، اور قلب کی سیاست اس وقت میسر ہوتی ہے جب دل اس کام سے فارغ ہو جائے جس میں وہ مشغول ہے اور سلامتی اس وقت حاصل ہو گی جب حق سبحانہٗ و تعالیٰ کے علاوہ (ہر چیز کی) گرفتاری سے نجات حاصل کر لے اور اس سلامتی کی علامت حق تعالیٰ و تقدس کے سوا ہر چیز کے نسیان میں گرفتار ہونا ہے (یعنی ہر چیز کو بھول جانا ہے) اور جب تک بال برابر بھی غیرِ حق سے آگاہی ہے وہ سلامتی سے گمراہ (دور) ہے: فَطُوْبٰی لِمَنْ سَلِمَ قَلْبُہٗ لِرَبِّہٖ (پس مبارک ہے وہ شخص جس کا دل اللہ تعالیٰ کے لئے سلامت ہو گیا)۔ کوشش کرنا ضروری ہے تاکہ قلب کی سلامتی سے مشرف ہو کر اطمینانِ نفس انجام پذیر ہو جائے۔ ﴿ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَشَآءُ وَ اللّٰہُ ذُوْ الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾ (الجمعہ: 4) ترجمہ: ”یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے“۔ و السلام۔
1 ملّا صالح کولابی بدخشی کے نام دس مکتوبات ہیں۔ دفتر اول مکتوب نمبر 161، 182، 241، 244، 245، اور 306، دفتر دوم مکتوب 33، دفتر سوم مکتوب 28، 87، 90۔ آپ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے قدیم احباب میں سے تھے نہایت منکسر المزاج اور خاموش طبع تھے۔ جامع مسجد آگرہ میں حضرت سے ملاقات اتفاقًا ہوئی تھی اور سالہا سال حضرت کے خدمت میں رہے۔ جب حضرت کی توجہ سے درجہ کمال کو پہنچ گئے تو حضرت نے اجازت و خلافت سے سر فراز فرمایا بعد ازاں مخدوم زادوں کی فرمائش پر آپ نے حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کے دن رات کے معمولات کو ایک رسالے کی شکل میں جمع کیا۔ بحمد اللہ اس کا ترجمہ کتاب "حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ" میں "معمولات" کے عنوان سے ص 240 سے 261 تک درج کر دیا گیا ہے۔ وہاں ملاحظہ فرمائیں۔