مکتوب 103
سیادت و شرافت پناہ شیخ فرید1 کی طرف صادر فرمایا، عافیت کے معنی اور سر ہند کے لئے قاضی کی ضرورت میں۔
حق سبحانہٗ و تعالیٰ آپ کو عافیت سے رکھے، آپ کے لئے عافیت کی وہ دعا کرتا ہوں جو ایک بزرگ ہمیشہ حق سبحانہٗ و تعالیٰ سے صرف ایک دن کے لئے عافیت کی تمنا اور دعا کیا کرتے تھے۔ کسی نے اُن بزرگ سے دریافت کیا کہ آپ جس (عمدہ) حالت میں زندگی گزار رہے ہیں کیا یہ "عافیت" نہیں ہے؟ بزرگ نے جواب دیا کہ "میرا مقصد یہ ہے کہ کوئی ایک دن ہی عافیت کا ایسا نصیب ہو کہ جس میں صبح سے شام تک مجھ سے حق سبحانہٗ تعالیٰ کی کوئی معصیت و نا فرمانی سرزد نہ ہو"۔
عرصہ سے سر ہند میں کوئی قاضی (شرعی جج) مقرر نہیں ہے جس کی وجہ سے شرعی احکام کے جاری کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے، مثلًا برادر زادہ (بھتیجا) یتیم ہو گیا ہے، اس کے والد کی میراث کا کچھ حصہ باقی ہے لیکن اس کا کوئی وصی نہیں ہے، (فقیر) اس کے مال میں بلا اجازتِ شرعی قاضی تصرف کرنے سے مجبور ہے، اگر شرعی قاضی مقرر ہو جائے تو یہ کام ٹھیک ہو سکتا ہے۔ علٰی ہذا القیاس اسی طرح اور بھی بہت سے کام قاضی نہ ہونے کی وجہ سے التوا میں پڑے ہوئے ہیں۔
1 شیخ فرید سے متعلق تذکرہ اور مکتوبات کی تفصیل کے لیے دفتر اول مکتوب نمبر 43 کا حاشیہ ملاحظہ ہو۔