ترجمه آیات و احادیث خطبۂ پنجاهم
ماہِ ذوالحجہ کے بیان میں
حدیثِ اوّل: حضرت رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ کوئی دن عشرہ ذی الحجہ کے سوا ایسے نہیں کہ ان میں عبادت کرنا خدائے تعالیٰ کو زیادہ پسند ہو، ان میں سے ایک دن کا روزہ ایک سال روزہ رکھنے کے برابر ہے (دسویں کو روزہ رکھنا حرام ہے، پس یہ فضیلت نو دنوں کے لئے ہے) اور ان کی ہر رات کا جاگنا شب قدر کے برابر ہے۔ (ترمذی)
حدیثِ دوم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ میں اُمید کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کہ عرفہ کا روزہ کفارہ ہو جاتا ہے ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئنده کا۔ (مسلم)
حدیث سوم: اور روایت ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تکبیر پڑھا کرتے تھے عرفہ کی فجر سے یومِ نحر کی عصر تک (ہر نماز کے بعد بآواز بلند) فرمایا کرتے تھے: ''اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَ اللّٰهُ أَكْبَرُ وَ لِلّٰهِ الْحَمْدُ''۔ (ابن ابی شیبہ) اور حضرت علی رضی اللہ عنہ عرفہ کی فجر سے ایامِ تشریق کے اخیر دن (یعنی تیرھویں) کی عصر تک (ہر نماز کے بعد) تکبیر پڑھا کرتے تھے۔ (ابن ابی شیبہ)
فائدہ: چونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت بھی صحیح سند سے ثابت ہے اس واسطے حنفیہ کا عمل اسی پر ہے، اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے زائد کی نفی نہیں کی، لہٰذا ان کے خلاف بھی نہیں ہوا۔
آیتِ مبارکہ: اور ارشاد فرمایا حق تعالٰی شَانُہٗ نے: قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی اور طاق کی اور جفت کی۔
فائدہ: دُرِ منثور میں متعدد سندوں سے روایت درج کی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس آیت میں ﴿لَیَالٍ عَشْرٍ﴾ سے عشرۂ ذی الحجہ مراد ہے اور وتر (طاق) سے عرفہ کا دن اور شفع (جفت) سے قربانی کا دن (یعنی دسویں تاریخ) مراد ہے اور عیدین کی رات میں شب بیداری کی روایت رمضان کے اخیر خطبہ میں گزر چکی ہے۔ و الله اعلم!
اضافہ (الف): نیز ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ عرفہ کا روزہ ہزار روزہ کے برابر ہے۔ (بیهقی)
(ب) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے عرفہ کا روزہ رکھا اس کے پے درپے دو سال کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (ترغيب عن ابی یعلی)
(ج) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ نہ کوئی دن اللہ کے نزدیک افضل ہے اس عشرۂ (ذی الحجہ) سے اور نہ کسی میں عمل کرنا ان میں عمل کرنے سے افضل ہے۔ پس (خصوصیت سے) کثرت رکھو ان میں ''لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَ اللهُ أَکْبَرُ'' کی، کیونکہ یہ تہلیل و تکبیر اور ذکر اللہ کے دن ہیں۔ (الدر المنثور عن البیہقی)