خطبہ 49: زیارتِ حرمین کے بیان میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ چہل و نہم

زیارتِ حرمین کے بیان میں

حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: قول خداوندی: ﴿اَلْحَجُّ اَشْهُرُُ مَعْلُوْمَاتٌ﴾ (البقرۃ: 197) میں کہ وہ (یعنی حج کے معین مہینے) شوال اور ذی قعدہ اور ذی الحجہ ہیں۔

(عَنِ الدُّرِّ الْمَنْثُوْرِ عَنْ اَوْسَطِ الطَّبْرَانِیْ وَ الْخَطِيْبِ وَ ابْنِ مَرْدُوَيْه۔ نُقِلَ عَنْ كَثِيْرٍ مِّنَ السَّلَفِ)

آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے لئے لوگوں کے ذمہ بیت الله کا حج کرنا ہے ان پر جو کہ اس تک سبیل (یعنی جانے کی طاقت) رکھیں۔

حدیثِ دوم : نیز ارشاد فرمایا رسول خدا ﷺ نے کہ جس شخص کو حج سے کھلّم کھلا ضرورت یا ظالم بادشاہ یا رکاوٹ کے قابل مرض نے حج سے نہ روکا ہو اور پھر بھی (باوجود فرض ہونے کے) اُس نے حج نہ کیا ہو، پس خواہ وہ یہودی ہو کر مرے خواہ نصرانی۔ (دارمی)

حدیثِ سوم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس شخص نے (خاص) اللہ کے لئے حج کیا اور اس میں نہ فحش گوئی کی، نہ گناہ کیا، تو وہ شخص اُس دن کی مانند لوٹتا ہے جس دن کہ اس کی ماں نے اُس کو جنا تھا۔ (بخاری)

حدیثِ چہارم: اور آنحضرت ﷺ نے چار عمرے کیے ہیں، وہ سب ذی قعدہ میں تھے سوائے ایک کے جو حج کے ساتھ تھا (کہ وہ ذی الحجہ میں واقع ہوا تھا)۔ (بخاری)

فائدہ: اس جگہ ایک قابلِ تنبیہ بات یہ ہے کہ عوام ماہِ ذی قعدہ کو منحوس سمجھتے ہیں، یہ بڑی سخت بات ہے، دیکھیے آنحضرت ﷺ نے اس میں تین عمرے کیے ہیں، اس میں کتنی برکت ثابت ہوتی ہے، و نیز یہ ماہِ ذی قعدہ حج کے مہینوں میں سے ہے جیسا کہ حدیثِ اوّل میں گزر چکا ہے۔

حدیثِ پنجم : اور فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ: حج اور عمرہ کو ملا کر کرو کیوں کہ وہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں جیسا کہ بھٹی لوہے اور چاندی اور سونے کے میل کو دور کرتی ہے، اور حجِ مبرور (یعنی مقبول) کی جزا جنّت کے سوا کچھ نہیں۔ (ترمذی)

حدیثِ ششم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت ضرور ہو گی ۔ (بیہقی)

فائدہ: جن کو گنجائش ہو وہ حج کے ساتھ زیارتِ مدینہ طیّبہ کا شرف بھی ضرور حاصل کریں کہ اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی، بلکہ تاکید بھی روایات میں آئی ہے اور اس روایت سے متعلق ہے کہ قبر شریف کی نیت سے سفر کرنا بھی مضائقہ نہیں رکھتا۔

آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ (ابراہیم علیہ السلام سے بھی کہا گیا تھا کہ) لوگوں میں حج (کے فرض ہونے) کا اعلان کر دو، لوگ تمہارے پاس (حج کے لئے) چلے آئیں گے پیادہ بھی اور دبلی اُونٹنی پر بھی جو کہ دراز راستوں سے پہنچی ہوں گی۔

اضافہ (الف): اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہو، اس کو چاہیے کہ جلدی کرے۔ (ابوداؤد، دارمی)

(ب) اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شیطان عرفہ کے دن سے زیادہ ذلیل اور راندہ ہوا اور حقیر اور رنجیدہ نہیں دیکھا گیا، اور نہیں ہے مگر اسی کی وجہ سے جو کہ رحمت کا نازل ہونا اور خدائے تعالٰی کا بڑے بڑے گناہ سے درگزر فرمانا دیکھتا ہے سوائے (جنگ) بدر کے ( کہ اس میں تو یوم عرفہ کے برابر یا زیادہ اس کی خواری وغیرہ دیکھی گئی) کیوں کہ (اس روز) اس نے جبرائیل علیہ السلام کو فرشتوں کی صفیں ترتیب دیتے ہوئے دیکھا تھا۔ (مالک مرسلاً و شرح السنہ)

(ج) اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ (ایک) عمرہ (دوسرے) عمرے تک کفارہ ہے ان دونوں کے درمیان (کے گناہوں) کا۔

(مالک و شیخین و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ)

(د) اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ: حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالٰی کے مہمان ہیں، اگر وہ دعا مانگیں تو خدا قبول کرتا ہے، اور اگر وہ استغفار کریں تو خدا ان کی مغفرت کر دیتا ہے۔ (نسائی و ابن ماجہ)