خطبہ 46: تراویح کے بیان میں

ترجمه آیات و احادیث خطبۂ چہل و ششم

تراویح کے بیان میں

حدیثِ اوّل: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کا روزہ فرض کیا ہے اور میں نے اس (کی راتوں) میں قیام کو سنت کیا اور جس نے اس (کی) راتوں میں قیام کیا (تراویح کے واسطے) محض ایمان اور طلبِ ثواب کی وجہ سے وہ گناہوں سے ایسا نکل جاوے گا کہ جیسا اُس دن تھا جس دن اس کو ماں نے جنا تھا۔ (نسائی)

حدیثِ دوم: نیز ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے ایمان اور طلبِ ثواب کی وجہ سے، بخش دیے گئے اس کے گزشتہ گناہ اور جس نے رمضان میں قیام کیا (یعنی تراویح پڑھی) ایمان اور طلبِ ثواب کی وجہ سے، اس کے بھی گزشتہ گناہ بخش دیے گئے۔ اور جس شخص نے ایمان اور طلبِ ثواب کی وجہ سے لیلۃ القدر کو شب بیداری کی، اس کے بھی گزشتہ گناہ بخش دیئے گئے۔ (بخاری)

حدیثِ سوم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ روزہ اور قرآن بندہ کی شفاعت کریں گے، روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس کو کھانے سے اور خواہشوں سے دن بھر روکا۔ پس اس کے لئے میری شفاعت قبول فرما، اور قرآن شریف کہے گا: میں نے اس کو رات میں سونے سے روکا، پس اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما، پس دونوں کی شفاعت قبول ہو جاوے گی۔ (بیہقی)

حدیثِ چہارم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: کوئی نماز نہیں ہے مگر ایک فرشتہ اس کے دائیں ہے اور ایک بائیں ہے، پس اگر وہ شخص نماز کو پورا کر دیتا ہے تو وہ دونوں اس کو لے کر (آسمان) پر چڑھ جاتے ہیں، اور اگر اس کو پورا نہ کیا تو اس نماز کو اس کے منہ پر مارتے ہیں، (اسی طرح روزہ وغیرہ کا حال بھی ہوتا ہو گا)۔ (ابن شاہین)

حدیثِ پنجم: اور آنحضرت ﷺ سے قولِ خداوندی ﴿وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِيْلًا (المزمل: 4) کے بارے میں دریافت کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: اُس کو خوب صاف صاف پڑھ اور کھجوروں کی طرح اس کو منتشر نہ کرو اور نہ شعر کی طرح جلدی پڑھو، اس کے عجائب میں ٹھہر کر غور کرو اور اس کے ساتھ دلوں کو متاثر کرو اور تم میں سے کوئی (بلا سوچے سمجھے) آخر سورت کا ارادہ نہ کرے۔(الدر المنثور عن العسکری واعظ عن علی رضی اللہ عنہ)

آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اے کپڑوں میں رہنے والے (نبی)! رات کو کھڑے رہا کرو، مگر تھوڑی یعنی آدھی رات یا اس سے کچھ کم کر دیجئے یا کچھ زیادہ کر دیجئے، اور قرآن خوب صاف صاف پڑھا کرو۔

اضافہ: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ: بہت سے روزه دار ایسے ہیں کہ ان کے لئے روزہ سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں، اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو بے خوابی کے سوا کچھ حاصل نہیں۔ (دارمی)

فائدہ: جو روزه دار شب بیداری کے حقوق ادا نہیں کرتے اس حدیث شریف سے ان کو سبق حاصل کرنا چاہیے۔