خطبہ 44: رمضان شریف کی فضیلت کے بیان میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ چہل و چہارم

رمضان شریف کی فضیلت کے بیان میں

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شعبان کے اخیر میں رسول اللہ ﷺ نے خطبہ میں فرمایا (غالباً اخیر تاریخ جمعہ واقع ہوا ہو گا یا جمعہ نہ ہو گا تو ویسے وعظ فرمایا ہو گا) اے لوگو! تحقیق سایہ ڈالا تم پر ایک بڑے مہینے نے، برکت والے مہینے نے، وہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں ایک رات ایسی آتی ہے جو کہ ہزار مہینے سے بڑھ کر ہے (یعنی ليلة القدر) اللہ تعالیٰ نے اُس (ماہ) کے روزے فرض کیے اور رات کا قیام تطوع قرار دیا۔ (’’تطوع‘‘ کا لفظ کبھی سنت مؤکدہ پر بھی بولا جاتا ہے، چنانچہ یہاں سنت مؤکدہ ہی مراد ہے کیونکہ تراویح کا سنتِ مؤکدہ ہونا ثابت ہے جیسا کہ نمبر 46 میں مذکور ہے) جس نے اس (ماہ) میں کوئی نیک خصلت (از قبیلِ نوافل) ادا کی وہ اس کے مانند ہوتا ہے جس نے رمضان کے سوا (کسی دوسرے ماہ) میں فرض ادا کیا ہو اور جس نے اس ماہ میں فرض ادا کیا ہو وہ ایسا ہوتا ہے جیسا کہ اور دنوں میں ستر فرض ادا کیے ہوں اور وہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر ایسی چیز ہے کہ اس کا بدلہ جنّت ہے (اور غم خواری کی جاتی ہے) اور ایسا مہینہ ہے کہ اس میں مؤمن کا رزق زیادہ کیا جاتا ہے، جس نے اس میں روزہ دار کو افطار کرایا اس کو گناہوں سے بخشش اور (دوزخ کی) آگ سے نجات حاصل ہوتی ہے اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملتا ہے، بدون اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے، ہم نے عرض کیا کہ اے رسول خدا! ہم میں ہر شخص ایسا نہیں جو روزہ دار کو افطار کرانے کی گنجائش رکھتا ہو۔ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ثواب تو اللہ تعالٰی اس کو عطا فرماتا ہے جو کہ روزہ دار کو دودھ کے ایک گھونٹ یا ایک کھجور یا ایک پانی کے گھونٹ (وغیرہ) سے افطار کرا دے۔ اور جو شخص روزہ دار کو پیٹ بھر کھانا کھلا دے اس کو اللہ میرے حوض (یعنی حوض کوثر) سے سیراب کرے گا، پھر اس کو جنّت میں داخل ہونے تک پیاس ہی نہ لگے گی۔ (اور یہ معلوم ہی ہے کہ جنت میں پیاس ہی نہیں لِقَوْلِهٖ تَعَالٰى: ﴿أَنَّكَ لَا تَظْمَأُ فِيْهَا (طہ: 119) اور یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اوّل (حصہ یعنی عشرۂ اولٰی) رحمت ہے اور درمیان اس کا مغفرت ہے اور اخیر (حصہ) اس کا آگ سے آزادی ہے۔ اور جس نے اس ماہ میں اپنی باندی اور غلام سے بوجھ ہلکا کیا (یعنی اُن سے خدمت لینے میں تخفیف کردی) اُس کو اللہ تعالیٰ بخش دیتا ہے اور دوزخ کی آگ سے آزاد کر دیتا ہے۔ (بیہقی)

آیتِ مبارکہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہ نے کہ اے مومنو! فرض کیے گئے تم پر روزے جیسا کہ فرض کیے گئے تھے تم سے پہلے لوگوں پر تا کہ تم بچو (گناہوں سے اور دوزخ کی آگ سے)۔

اضافہ (الف): اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تمہارے پاس رمضان آ گیا ہے مبارک مہینہ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ہیں۔ اس میں جنّت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطان کو طوق پہنائے جاتے ہیں، اللہ کے واسطے اس میں ایک رات ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے، جو شخص اس رات کی (خیر و برکت) سے محروم رہا وہ بالکل ہی محروم رہا۔ (احمد و نسائی)

(ب) اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے (جبکہ رمضان شروع ہو چکا تھا) بیشک یہ مہینہ آیا تمہارے پاس اور اس میں ایک رات ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا وہ سب بھلائیوں سے محروم رہا اور نہیں محروم ہوتا اس سے مگر ہر بے نصیب۔ ( ابن ماجہ)