خطبہ 41: ربیع الأوّل و ربیع الثانی کے بارے میں

ترجمه آیات و احادیث خطبۂ چهل و یکم

ربیع الأوّل و ربیع الثانی کے بارے میں

حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول الله ﷺ نے: پڑھو مغرب سے پہلے دو رکعت، تین بار ارشاد فرمایا، اور تیسری مرتبہ ’’جو چاہے‘‘ لفظ بھی فرمایا، بوجہ ناپسند فرمانے اس بات کے کہ لوگ اس کو سنت سمجھ لیں۔ (بخاری)

اس حدیث شریف سے معلوم ہو گیا کہ جو چیز شرعاً ضروری نہ ہو اس کو ضروری قرار دے دینا بھی شریعت کے خلاف اور نا جائز ہے اور اس پر محقّقین کا اتفاق ہے۔ اور یہ بات بھی ظاہر ہے کہ کسی غیر ضروری چیز کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا گیا جس سے ضروری ہونے کا شبہ ہوتا ہے یہ بھی اُسی کے مشابہ ہے، لہٰذا ایسا برتاؤ بھی ممنوع ہے اور اس ماہ اکثر لوگ ذکرِ میلاد کی عادت رکھتے ہیں۔ اس کا حکم بھی اس سے معلوم ہو گیا کہ اگر اس میں کوئی قید اور تخصیص (دن اور ماہ وغیرہ کی) نہ ہو تو وہ مباح کے درجے میں ہے اور اگر اس میں کچھ قیود اور تخصیصات بھی ملی ہوئی ہوں تو دو حالتیں ہیں: ایک یہ کہ ان قیود کو لازم سمجھتا ہو تب تو اس کے بدعت ہونے میں کوئی كلام ہی نہیں اور اگر ان قیود کو ضروری اور ثواب نہ سمجھتا ہو (بلکہ مباح سمجھ کر کسی مصلحت سے کرتا ہو) تو بدعت کے مشابہ ضرور ہے۔ لہٰذا اپنے اپنے درجے کے موافق دونوں کو منع کیا جاوے گا۔ پس جس عالِِم نے ذکرِ میلاد والوں کے ساتھ یہ گمان رکھا کہ وہ اس کو ضروری اور قربت خیال کرتے ہیں اس نے اُن کو منع کیا اور جس عالِم نے اس اعتقادِ (فاسد) کی طرف دھیان نہیں کیا وہ جائز کہتا ہے، اس سے اختلافِ علماء کی وجہ معلوم ہو گئی۔ اور جو شخص عوام کی حالت کو بغور دیکھے وہ ان قیود یا اس فعلِ غیر ضروری کے تارِک پر ایسی بری طرح ملامت اور اعتراض کرتے ہیں کہ ایسی ملامت نماز، روزہ ترک کرنے پر بھی نہیں کرتے، وہ شخص منع کرنے والوں کے فتوی کو بلا شبہ ترجیح دے گا۔ اور یہ اختلاف علماء کا ایسا ہے جیسا کہ سلف میں ہو چکا ہے کہ ان میں بعض نے تنہا جمعہ کا روزہ رکھنے کو منع قرار دیا ہے اور بعض نے اس کو جائز رکھا ہے۔ اسی طرح بعض صحابہ رضی اللہ عنھم نے محصّب میں ٹھہرنے کو (حج کرنے والے کے واسطے) سُنّت کہا ہے اور بعض صحابہ رضی اللہ عنھم نے کہا کہ یہ کوئی چیز نہیں، اور اسی طرح بہت احکام ہیں۔ پس اس اختلافِ علماء کو جو دربارۂ ذکرِ مولد شریف ہو رہا ہے ہوّا بنانا سخت نادانی ہے اور اگر ذکرِ میلاد میں کوئی بات کھلّم کھلا خلافِ شرع ہے تو پھر اس میں کسی کو اختلاف کی گنجائش ہی نہیں وہ سب کے نزدیک منع ہے اور اس تحقیق سے گیارھویں کا حکم بدرجہ اولٰی معلوم ہو گیا جو ربیع الثانی میں (خصوصاً و نیز دیگر مہینوں میں عموماً) کی جاتی ہے۔

آیتِ مبارکہ: اور ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہ نے کہ بلند کیا ہم نے آپ کے ذکر کو۔