خطبہ 37: تفکر کے بیان میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبہ سی و ہفتم

تفکر کے بیان میں

آیات طیبات: تفکّر و فکر کے معنی یہ ہیں کہ انسان کو جو علمی یا عملی مفید باتیں معلوم ہیں اُن میں غور کرتا رہے تاکہ اور نئی نئی باتیں حاصل ہوں اور علمی و عملی ترقی ہو۔ اور جو ضرر رساں اُمور ہیں ان میں بھی غور کرتا رہے تاکہ اُن سے آئندہ بچا رہے اور اگر گزشتہ زمانہ میں کوئی خلافِ شریعت کام سرزد ہو چکا ہے تو اس کا تَدارُک کرے۔ حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ وہ لوگ یاد کرتے ہیں اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے اور سوچتے ہیں آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں۔ اور ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شَانُہٗ نے کہ کیا ان لوگوں نے آسمان اور زمین کے عالَم میں غور نہیں کیا؟ اور فرمایا ہے کہ: کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا اور پہاڑوں کو (زمین کی) میخیں نہیں بنایا اور تم کو ہم نے جوڑا جوڑا بنایا اور تمہاری نیند کو آرام کی چیز بنایا اور رات کو پردہ کی چیز بنایا اور دن کو تمہارے لئے روزگار بنایا اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان بنائے اور ایک چراغ (یعنی سورج) بنایا اور پانی بھرے بادلوں سے خوب پانی برسایا، تاکہ اس کے ذریعے سے اناج اور سبزہ اور گنجان باغ پیدا کریں۔ و نیز ارشاد فرمایا کہ انسان کو (خدا کی مار) ہو وہ کیسا ناشکرہ ہے، (خدا نے) اس کو کس چیز سے بنایا ہے۔ اس کو ایک بوند سے بنایا ہے پھر اس (کے اعضاء) میں اندازہ رکھا۔ پھر اس کے واسطے راستہ آسان کر دیا (پھر اس کو موت دی) پھر قبر میں رکھوایا۔ پھر جب چاہے گا اس کو (قبر سے زندہ کر کے) اٹھاوے گا، ہرگز (شکر گزار) نہیں جو اس کو حکم کیا اس کو پورا نہ کیا۔ بس انسان کو غور کرنا چاہیے اپنے کھانے میں کہ ہم نے پانی برسایا، پھر زمین کو پھاڑا، پھر اس میں غلّہ اُگایا اور انگور اور ترکاری اور زیتون اور کھجوریں اور گنجان باغ اور میوہ اور چارہ (یہ سب چیزیں پیدا کیں) تمہارے نفع کے لئے اور (بعض) تمہارے مویشی کے واسطے۔

حدیثِ اوّل: اور رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب آیت ﴿إِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْأَرْضِ...﴾ نازل ہوئی کہ ہلاکت ہے اس شخص کے واسطے جس نے اس کو پڑھا اور ان چیزوں میں غور نہیں کیا۔ (ابن حبان)

حدیثِ دوم: اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جماعت نے اللہ تعالیٰ کے متعلق غور کیا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم اللہ کی مخلوق میں غور کرو اور ذاتِ خداوندی میں غور نہ کرو کیونکہ اُس کا اندازہ نہیں کر سکتے۔ (تخریج احادیث احیاء العلوم)

اسی واسطے سعدی نے کہا ہے ؎

تواں در بلاغت به سحباں رسید

نہ در کنہ بی چون سبحاں رسید

و نیز کہا ہے ؎

عنقا شکار کس نشود دام باز چین

کیں جا ہمیشہ پا و دست است دام را

آیتِ مبارکہ: اور ارشاد فرمایا ہے حق تعالیٰ نے کہ دیکھ تو رحمتِ خداوندی کی نشانیوں کی طرف مُردہ ہونے کے بعد کس طرح زندہ کر دیتا ہے، بلاشبہ وہ مُردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور ہر چیز پر قادر ہے۔

اضافہ (الف) نیز ارشاد فرمایا ہے خدائے عزوجل نے کہ بیشک اس میں غور کرنے والوں کے واسطے نشانیاں ہے۔

(ب) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ کیا وہ لوگ اپنے اندر غور نہیں کرتے۔

(ج) اور ارشاد فرمایا ہے کہ کیا وہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے۔

(د) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ یہ با برکت کتاب ہے جس کو ہم نے آپ پر نازل کیا ہے، تاکہ لوگ اس کی آیتوں پر غور کریں اور تاکہ سمجھدار لوگ نصیحت حاصل کریں۔

(ہ) اور ارشاد فرمایا ہے کہ اس میں عبرت ہے اہلِ فہم کے لئے۔

(و) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ: (ان انبیاء و امم سابقین کے قصّہ) میں سمجھ دار لوگوں کے واسطے بڑی عبرت ہے۔

(ز) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک اس میں نشانی ہے اس قوم کے لئے جو سمجھتی ہو۔