خطبہ 35: اخلاص و صدق کے بیان میں

ترجمه آیات و احادیث خطبۂ سِی و پنجم

اخلاص و صدق کے بیان میں

آیاتِ طیّبات: حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا کہ ہم (قیامت کے روز) اس عمل کی طرف ہوں گے جس کو وہ لوگ (دنیا) میں کر چکے تھے۔ پس ہم اس کو پریشان غُبار کی طرح بیکار کر دیں گے۔

فائدہ: یہ خسارہ ان لوگوں کے لئے ہے جو عبادت میں غیر اللہ کو شریک کرتے ہیں۔ نیز ارشاد فرمایا کہ خوب سمجھ لو کہ اللہ کے لئے ایسی عبادت ہے جو (شرک اور ریا سے) خالص ہو۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ: مؤمن وہی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے، پھر شک نہیں کیا، اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کیا، وہی لوگ صدق والے ہیں۔

فائدہ: صدق کے معنی ہیں: کامل طور پر کسی طاعت کو بجا لانا۔

حدیثِ اوّل: اور رسول اللہ ﷺ نے حضرت مُعاذ رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اپنے دین کو خالص کر لے، تجھے تھوڑا ہی عمل کافی ہے۔ (حاکم)

حدیثِ دوم: ایک شخص نے پکار کر دریافت کیا اے رسول الله! ایمان کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: اخلاص۔ (بیہقی)

حدیثِ سوم: نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اعمال نیت ہی کے ساتھ ہیں اور ہر شخص کے واسطے وہی چیز ہے جس کی اُس نے نیت کی۔ (متفق علیہ)

حدیثِ چہارم: اور آنحضرت ﷺ گُزرے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے کسی غلام کو لعنت کر رہے تھے۔ پس آپ نے ان کی طرف التفات فرمایا اور (ازراہِ تعجّب) یہ ارشاد فرمایا کہ لعنت کرنے والے ہیں اور صدیق ہیں؟ ایسا ہرگز نہیں، قسم ہے رب کعبہ کی! بس (یہ سن کر) ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اُسی روز اپنا کوئی غلام آزاد کر دیا۔ پھر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا: پھر کبھی ایسا نہ کروں گا۔ (بیہقی)

آیتِِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ شَانُہٗ نے (آنحضرت ﷺ سے) ارشاد فرمایا: فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم کیا گیا ہے کہ الله کی عبادت کروں اس حال میں کہ (شرک وغیرہ سے) خالص رکھوں اس کے واسطے عبادت کو۔

اضافہ: اور آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ بشارت ہے مخلصین کے واسطے کہ وہ ہدایت کے چراغ ہیں، ہر اندھیرا فتنہ ان کی وجہ سے کھل جاتا ہے۔ (بیہقی)