خطبہ 31: خوف و رَجا کے بیان میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ سِی و یَکم

خوف و رَجا کے بیان میں

آیاتِ طیبات: الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو لوگ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اُس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ اور ارشاد فرمایا ہے کہ پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈر اور توقع کی وجہ سے۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ پکارو تم اس کو ڈر اور توقع سے۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک وہ (انبیاء علیھم السلام) کوشش کرتے تھے نیک کاموں میں اور ہم کو پکارتے تھے شوق سے اور ڈر سے۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک تیرا پروردگار ضرور بخشش والا ہے لوگوں کے لئے ان کے ظلم پر (بھی جب وہ توبہ کریں) اور بیشک تیرا پروردگار سخت عذاب والا ہے۔

حدیثِ اوّل: اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر مؤمن کو معلوم ہو جائے تو وہ عذاب (قہر) جو خدا کے پاس ہے، تو کوئی شخص اس کی جنت کا امیدوار نہ ہو گا اور اگر کافر کو معلوم ہو جاوے وہ رحمت جو خدا کے پاس ہے، تو کوئی شخص اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔ (مسلم)

فائدہ: پس لازم ہے کہ دونوں چیزیں، یعنی اُمید و بِیم ہاتھ سے نہ چھوڑے، کیا خوب کہا ہے ؎

غافل مرد کہ مرکب مرداں مرد وار

در سنگلاخ بادیه پیما بریده اند

نومید ہم مباش کہ رنداں بادہ نوش

ناگہ بيات خروش بہ منزل رسیده اند

حدیثِ دوم: آنحضرت ﷺ ایک جوان کے پاس تشریف لے گئے اس حال میں کہ وہ جوان مرنے والا تھا۔ پس آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اپنے آپ کو کیسا پاتا ہے (یعنی تیرا حالِ قلبی کیا ہے؟) اُس نے عرض کیا کہ میں اللہ سے امید رکھتا ہوں اور بے شک اپنے گناہوں سے ڈرتا بھی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں ایسے موقع پر (یعنی دمِ مرگ) کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہوتیں، مگر اللہ تعالیٰ اس بندے کو وہ چیز دیتا ہے جس کا وہ امید وار ہے اور اُس چیز سے محفوظ رکھتا ہے جس سے اُس کو ڈر ہے۔ (ترمذی)

حدیثِ سوم: نیز ارشاد فرمایا ہے رسول اللہ ﷺ نے کہ ایک شخص نے یوں کہہ دیا تھا کہ بہ خدا فلاں شخص کو اللہ نہ بخشے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا، کون ہے یہ شخص جو مجھ پر قَسَم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہ بخشوں گا۔ پس تحقیق میں نے اس کو بخش دیا اور تیرے عمل کو حبط کر لیا۔(مسلم)

آیتِ مبارکہ: اور ارشاد فرمایا حق سبحانہ نے کہ میرے بندوں کو خبر دے دیجئے کہ میں بے شک غفور رحیم ہوں اور بے شک میرا عذاب درد ناک ہے۔

اضافہ (الف): ارشاد فرمایا ہے کہ خدا کی تدبیر سے بے خوف نہیں ہوتے مگر ٹوٹے والے لوگ۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ تحقیق شان یہ ہے کہ خدا کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے، مگر کافر لوگ۔

فائدہ: اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جنت تم میں سے ہر ایک سے اس کے پا پوش کے تَسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے اور دوزخ بھی اسی طرح (ہر ایک سے قریب ہے)۔ (بخاری)