ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ سی ام
صبر و شکر کے بیان میں
آیاتِ طیبات: حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ صبر کرنے والوں کو ان کا ثواب بے حساب دیا جاوے گا۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو اچھا بدلہ دے گا۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ تم صبر کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔
حدیثِ اوّل: اور ارشاد فرمایا رسول ﷺ نے کہ مؤمن کے واسطے عجیب (خوشی) ہے کہ اگر اس کو کوئی بھلائی ملے تو خدا کی حمد کرتا ہے اور شکر کرتا ہے اور اس کو کوئی ایذاء پہنچے تو خدا کی تعریف کرتا ہے اور صبر کرتا ہے۔ مؤمن کی ہر بات پر اجر و ثواب ملتا ہے، یہاں تک کہ اس لقمہ میں بھی جس کو وہ اپنی عورت کے منہ کی طرف اُٹھاتا ہے۔ (احمد)
حدیثِ دوم: نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے (عیسٰی علیہ السلام سے) ارشاد فرمایا کہ اے عیسٰی! میں تیرے بعد ایسی امت بھیجنے والا ہوں کہ جب ان کو پسندیدہ چیز ملے تو خدا کا شکر کریں اور جب ان کو نا پسند بات پیش آوے تب بھی ثواب چاہیں اور صبر کریں، حالانکہ ان میں نہ حِلم ہو گا، نہ علم ہو گا ۔ انہوں نے (یعنی حضرت عیسٰی علیہ السلام نے) عرض کیا: یہ کام کیسے ہو جاوے گا جب کہ ان کو نہ حلم ہو گا، نہ علم ہو گا۔ ارشاد فرمایا کہ میں ان کو اپنے حِلم اور علم میں سے دوں گا، یعنی بظاہر ان میں علم وغیرہ نہ ہو گا۔ (حاکم) لوگ اُن کو معمولی خیال کریں گے، مگر اُن کا باطن رحمتِ خداوندی سے معمور ہوگا۔ وَ اللہُ أَعْلَمُ!
حدیثِ سوم: نیز ارشاد فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ کھا کر شکر کرنے والا اس شخص کے درجہ میں ہے جو روزہ رکھے اور صبر کرے۔ (ترمذی)
حدیثِ چہارم: نیز ارشاد فرمایا ہے آنحضرت ﷺ نے کہ بیشک جب کسی بندے کے واسطے خدا کی طرف سے کوئی درجہ مقدر ہو چکے تو پھر بندہ اس درجہ کو اپنے عمل کے ذریعے سے نہ پہنچ سکے، تو اللہ تعالیٰ اس پر تکلیف بھیجتا ہے اس کے بدن میں یا اس کے مال میں یا اس کے بچوں میں، پھر اس کو صبر دیتا ہے یہاں تک کہ اس درجہ کو پہنچا دیتا ہے جو اس کے واسطے اللہ عَزَّ وَ جَلَّ کی جانب سے مقدور ہو چکا ہے۔ (ابوداؤد)
آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ سُبْحَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ (اے مخاطب!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ کشتی دریا میں اللہ کی نعمت سے جاری ہوتی ہے، تا کہ وہ تم کو اپنی نشانیوں میں سے دکھلاوے، بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں صبر کرنے والے، شکر گزار کے لئے۔
اضافہ (الف):حق تعالیٰ شَانُہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر تم صبر کرو تو وہ صابرین کے واسطے بہتر ہے۔
(ب) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ اگر تم شکر کرو تو میں تم کو زیادہ (نعمتیں) عطا کروں ۔
(ج) رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ حق تعالیٰ شَانُہٗ ارشاد فرماتا ہے: اے ابنِ آدم! اگر تو صبر کرے اور ثواب طلب کرے صدمے کے شروع میں، تو میں تیرے لئے جنت سے کم ثواب کو پسند نہ کروں۔ (ابن ماجہ)
(د) اور رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو لوگ جنت کی طرف بلائے جاویں گے ان میں سب سے بیشتر حمد کرنے والے ہوں گے۔ عرض کیا گیا کہ حمد کرنے والے کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ لوگ ہیں جو ہر حال میں خدا کا شکر کرتے ہیں۔ (تخریج عراقی على الاحياء عن ابی نعیم و البیهقی)