خطبہ 29: توبہ کے واجب ہونے اور اس کی فضیلت میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ بِست و نہم

توبہ کے واجب ہونے اور اس کی فضیلت میں

آیتِ مبارکہ: حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے: اور جو لوگ ایسے ہیں کہ جب وہ کوئی (گناه کر بیٹھتے ہیں مگر ان کی یہ حالت ہے کہ) ایسا کام کر گزرتے ہیں جس میں (دوسروں پر) زیادتی ہو وہ اپنی ذات پر (گناہ کر کے) نقصان اٹھاتے ہیں تو (معًا) اللّٰہ تعالیٰ کو یاد کر لیتے ہیں، پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں اور (واقعی) اللّٰہ تعالیٰ کے سِوا اور کون ہے جو گناہوں کو بخشتا ہو اور وہ لوگ اپنے فعلِ (بَد) پر اِصرَار (اور ہَٹ) نہیں کرتے اِس حال میں کہ وہ جانتے ہوں (البتہ اگر ناواقفیت میں ایسا ہو جاوے تو اور بات ہے) یہی لوگ ہیں جن کی جزا مغفرت ہے ان کے رب کی طرف سے اور بہشت کے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں چلتی ہوں گی، یہ ہمیشہ (ہمیشہ) اسی میں رہیں گے۔ اور (یہ) ان کے کام کرنے والوں کا اچھا بدلہ ہے۔

حدیثِ اوّل: اور آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بندہ جب (گناہوں کا) اِقرار کرے، پھر توبہ کرے٬ الله تعالیٰ اُس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ (بخاری)

حدیثِ دوم: و نیز ارشاد فرمایا ہے کہ تمام بَنِی آدم خَطا کرنے والے ہیں اور خَطاکاروں میں توبہ کرنے والے بہتر ہیں۔ (ابن ماجہ)

حدیثِ سوم: اور رسولِ مقبول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ بندہ کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ خَرْخَرَہ نہ لگے (یعنی حَلق میں جان آ کر خَرْخَر نہ کرنے لگے اور اس خَرْخَره سے چوں کہ موت آ چُکنے کا پورا یقین ہو جاتا ہے اِس واسطے اُس کے بعد توبہ کرنا قابلِ قبول نہیں۔ (ترمذی)

حدیثِ چہارم: اور حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ نے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نِدامت توبہ ہے۔(ابن ماجہ)

حدیث: پنجم: نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: گناہ سے توبہ کرنے والا اُس شخص کے مانند ہے جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ (ابن ماجہ)

حدیثِ ششم: نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس کے ذِمّہ اُس کے بھائی کا کوئی حق آبرُو کا یا اور کسی طرح کا ہو، اُس کو چاہیے کہ آج اُس سے سبکدوش ہو جاوے، یعنی معاف کرا لے (اور اگر حقوقِ مالیات کو وہ معاف نہ کرے تو ادا کرنا ضروری ہے) اُس (دن) اُس سے پیشتر کہ اُس کے پاس نہ دِرہم ہو گا نہ دِینار (بلکہ) اِس طرح حق ادا کیا جاوے گا کہ اگر اُس کے پاس نیک عمل ہو گا تو اُس ظالم سے اُس (مظلوم) کے حق کے موافق لے لیا جاوے گا، اور اگر اُس (ظالم) کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اُس (مظلوم) کے گناہوں میں سے (بہ مقدارِ ظلم) اس پر لاد دیے جاویں گے۔ (بخاری)

آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص نے ظلم کے بعد توبہ کی اور عملِ صالح کیا تو اللّٰہ اس کی توبہ کو قبول کر لیتا ہے، بے شک الله غفور رحیم ہے۔

اضافہ: نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ قبر میں مُردہ (ڈوبنے والے) فریاد کرنے والے شخص کے مانند ہوتا ہے، انتظار کرتا ہے دُعا کا جو اس کو باپ یا بھائی یا دوست کی طرف سے پہنچے۔ پس جب دُعا اس کے پاس پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہ (دُعا) دنیا اور اس کی سب چیزوں سے زیادہ پیاری ہوتی ہے۔ اور اللّٰہ تعالیٰ قبر والوں پر زمین والوں کی دُعا کی وجہ سے پہاڑوں کے مانند (ثواب) داخل کرتا ہے اور تحقیق زندوں کا ہَدیہ مُردوں کی طرف اُن کے لئے دُعائے مغفرت کرنا ہے۔