ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ بِست و ہشتم
غَرور (دُھوکا کھانے) کی بُرائی میں
’’غَرور‘‘ کے معنی ہیں دھوکا کھانے کے، یعنی خواہشِ نفسانی کے موافق جو بات ہوتی ہے انسان اس کو خواہ مخواہ کسی بے بنیاد دلیل کی وجہ سے یا محض شیطانی فریب سے صحیح سمجھ بیٹھتا ہے۔ اور اس قِسم کی غلطی بعض مرتبہ کفر تک پہنچا دیتی ہے۔ بعض مرتبہ بدعت تک، کبھی علماً ہوتی ہے کبھی عملاً، کبھی ظاہری ہوتی ہے کبھی باطنی، کبھی مالی کبھی بدنی۔ خدا تعالیٰ سب سے اپنی حفاظت میں رکھے۔
آیات طیبات: حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ دھوکے میں نہ ڈالے تم کو دنیوی زندگی اور نہ دھوکے باز (یعنی شیطان) تم کو اللہ سے دھوکے میں ڈالے۔ نیز ارشاد فرمایا ہے: لیکن تم نے اپنے آپ کو گمراہی میں پھنسا رکھا تھا اور تم منتظر رہا کرتے تھے اور (اسلام کے حق ہونے میں) تم شک رکھتے تھے اور تم کو تمہاری بیہودہ تمناؤں نے دھوکا میں ڈال رکھا تھا۔ یہاں تک کہ تم پر خدا کا حکم آ پہنچا اور تم کو دھوکا دیا غَرور نے (یعنی شیطان نے اللہ کے ساتھ دھوکا میں ڈال رکھا تھا)۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ ان (یہودیوں) میں بہت سے نا خوانده (بھی) ہیں جو کتابی علم نہیں رکھتے، لیکن (بلا سند) دل خوش کن باتیں (بہت یاد ہیں) اور وہ لوگ اور کچھ نہیں (ویسے ہی بے بنیاد) خیالات پکا لیتے ہیں۔
حدیثِ اوّل: حضرت رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ عقلمند وہ شخص ہے جو اپنے نفس کو مطیع کر لے اور آخرت کے لئے عمل کرے اور نادان وہ شخص ہے جس نے اپنے نفس کو خواہشِ نفسانی کے پیچھے لگایا۔ اور (پھر بھی) اللہ سے (بدون توبہ کے) امیدِ مغفرت کرتا رہا۔ (ترمذی)
حدیثِ دوم: نیز ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تم میں سے کوئی مؤمن نہ ہو گا جب تک اس کی خواہش اس (دین) کے تابعدار نہ ہو جائے جو میں لایا ہوں۔ (مشکٰوة)
حدیثِ سوم: نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک میری امت میں ایسی قومیں نکلیں گی کہ جن میں خواہشیں اس طرح سرایت کر دی جاویں گی جس طرح کہ باؤلے کتے میں ہَڑک سرایت کر جاتی ہے کہ کوئی رَگ اور کوئی جوڑ باقی نہیں رہتا جس میں وہ داخل نہ ہوئی ہو۔
(احمد)
حدیثِ چہارم: نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے قرآن مجید میں اپنی رائے سے کہا (یعنی محض اپنے رائے سے تفسیر کی) پس چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ (ترمذی)
حدیثِ پنجم : نیز ارشاد فرمایا ہے رسول اللہ ﷺ نے کہ سب کاموں سے برا کام بدعتیں ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ (مسلم)
آیتِ مبارکہ : اور حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ لوگ صرف بے اصل خیالات پر اور اپنے نفس کی خواہش پر چل رہے ہیں، حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے (بواسطۂ رسول) ہدایت آ چکی ہے۔ کیا انسان کو اس کی ہر تمنا مل جاتی ہے، سو (ایسا نہیں ہے کیونکہ ہر تمنا) خدا ہی کے اختیار میں ہے آخرت (کی بھی) اور دنیا (کی بھی)۔
اضافہ: نیز ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ اخیر زمانہ میں ایسے آدمی ہوں گے جو دین کے ذریعہ دھوکا دے کر دنیا حاصل کریں گے (لوگوں کو دِکھانے) کے واسطے بھیڑ کی کھال پہنیں گے، نرمی (تواضع) ظاہر کرنے کی غرض سے ان کی زبان شکر سے زیادہ بھی میٹھی ہو گی۔ حالانکہ ان کے دل بھیڑیوں کے دل جیسے (سخت) ہوں گے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: کیا وہ لوگ میری وجہ سے (یعنی میرے ڈھیل دینے کی وجہ سے) دھوکا کھا رہے ہیں یا مجھ پر دلیری کرتے ہیں، پس اپنی قَسَم کھائی ہے کہ ضرور ان پر انھیں میں سے ایسا فتنہ بھیجوں گا جو بڑے عقل مند آدمی کو بھی حیران کر دے (کہ باوجود عقل کے کوئی تدبیر نہ ہو سکے)۔ (ترمذی)