خطبہ 27: عُجب اور کِبر کی مذمت میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ بست و ہفتم

عُجب اور کِبر کی مذمت میں

’’عُجب‘‘ اس کو کہتے ہیں کہ انسان کسی کمال کے سبب اِترائے اور اس کے زوال یا کمی کا خوف نہ کرے۔ اور ’’تَکبُّر‘‘ اس کو کہتے ہیں کہ کسی شخص سے اپنے کو بڑھا ہوا سمجھے اور یہ دونوں سخت مرض ہیں۔

آیات طیبات: حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ جب تم کو (جنگِ حنین میں) اپنی کثرت پر ناز ہوا تو وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی۔

حدیثِ اوّل: اور رسول مقبول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے اللہ کے واسطے تواضع کی، پس وہ اپنے نزدیک چھوٹا ہے اور لوگوں کی نظر میں بڑا ہے۔ اور جس نے تکبر کیا، خدائے تعالیٰ اس کو گِرا دیتا ہے، پس وہ لوگوں کی نظر میں حقیر ہوتا ہے اور (صرف) اپنے دل میں بڑا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک کتے اور سور سے بھی زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔ (بیہقی)

حدیثِ دوم: اور آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہلاک کرنے والی یہ چیزیں ہیں: وہ خواہشِ (نفسانی) جس کا اتباع کیا جاوے اور حِرص جس کی پیروی کی جاوے، اور آدمی کا اپنے نفس پر اِترانا، اور یہ ان سب میں سخت ہے۔ (بیہقی)

حدیثِ سوم: نیز ارشاد فرمایا ہے کہ جس کے دل میں رائی کے برابر کِبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ پس ایک شخص نے عرض کیا کہ آدمی اس کو پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو، اس کا جوتا اچھا ہو؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال کو دوست رکھتا ہے (یعنی یہ تکبر نہیں ہے، بلکہ) تکبر یہ ہے کہ حق (بات) سے اَکڑے (یعنی اُس کو قبول نہ کرے) اور لوگوں کو (اپنے سے) حقیر سمجھے۔ (مسلم)

حدیثِ چہارم: اور حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب تُو دیکھے کہ حِرص کی پیروی کی جاتی ہے اور خواہشِ نفسانی کا اتباع کیا جاتا ہے اور دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے اور ہر صاحبُ الرائے اپنی رائے کو پسند کرتا ہے، پس تیرے ذمہ فقط تیرا نفس (یعنی اس کی اصلاح) ہے۔ اور دوسروں کے کام کی (فکر) چھوڑ دے۔ (ترمذی)

آیت مبارکہ: اور حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ ہی کے لئے ہے کبریائی زمین میں اور آسمان میں اور وہی غالب ہے حکمت والا ہے۔

اضافہ: نیز ارشاد فرمایا ہے آنحضرت ﷺ نے کہ وہ آدمی برا ہے جو کہ اپنے آپ کو اچھا سمجھے اور اِتراوے اور (خدائے) کَبِیر و مُتَعَال کو بھول جاوے۔ بُرا ہے وہ آدمی جو ظلم کرے اور زیادتی کرے اور بھول جائے (خدائے) جَبَّار و اَعْلٰی کو۔ بُرا ہے وہ آدمی جو غافل ہو (حق سے) اور لہو و لعب میں مبتلا ہو اور بھول جاوے قبروں کو اور بوسیدہ (ہڈیاں) ہونے کو۔ برا آدمی وہ ہے جو حد سے گزرا اور سرکش ہوا اور اپنے اوّل اور آخِر کو بھول گیا۔ (ترمذی و بیہقی)