ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ بِست و چہارم
دنیا کی مذمت میں
دنیا کی مذمت قرآن شریف اور احادیث میں بَکثرت وارِد ہے، بلکہ انبیاء علیہم السلام کا مقصود یہی ہے کہ لوگوں کو دنیا سے ہَٹا کر آخرت کی طرف متوجہ کیا جاوے، لیکن اس جگہ اختصار کی وجہ سے فقط چند حدیثیں ذکر کی جاتی ہیں۔
حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ اللہ کی قَسَم! آخرت کے مُقابلہ میں دنیا نہیں ہے، مگر ایسی جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنی اُنگلی دریا میں ڈالے، بس چاہیے کہ اس کو دیکھے کہ کیا لے کر لوٹتی ہے۔ (مسلم)
فائدہ: یعنی جو نِسبت سمندر کے سامنے ایک اُنگلی پر لگے ہوئے پانی کی ہے، کہ قابلِ شمار نہیں ہے اسی طرح دنیا آخرت کے سامنے ہِیچ ہے۔
حدیثِ دوم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ دنیا مسلمانوں کے واسطے قید خانہ ہے اور کافر کے لئے جنت ہے۔ (مسلم)
حدیثِ سوم: نیز ارشاد فرمایا ہے کہ اگر دنیا اللہ کے نزدیک مچھر کے پَر کے برابر بھی ہوتی تو کسی کافر کو اس سے ایک گُھونٹ کے برابر بھی نہ دیتا۔ (ترمذی)
حدیثِ چہارم: نیز ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے دنیا کی محبت کی اس نے اپنی آخرت کو ضرر پہنچایا اور جس نے اپنی آخرت کی محبت کی اس نے اپنی دنیا کو ضَرَر پہنچایا، پس ترجیح دو (جہانِ) فانی پر (عالَمِ) جاودانی کو۔ (احمد، بیہقی)
حدیثِ پنجم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ مجھ کو دنیا سے کیا تعلُّق؟ اور نہیں ہوں میں اور دنیا مگر اُس سَوار کی مانند جو (چلتے چلتے) کسی درخت کے نیچے سایہ لینے کو ٹھہر جاوے، پھر اس کو چھوڑ کر چل دے۔ (ترمذی)
حدیثِ ششم: نیز ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ دنیا کی محبت ہر گناہ کی جڑ ہے۔ (بیہقی)
حدیثِ ہفتم: اور ارشاد فرمایا ہے کہ ہو جاؤ تم آخرت (کے طلب کرنے) والے اور دنیا (کے طلب کرنے) والے مت بنو۔ (بیہقی)
آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: بلکہ تم ترجیح دیتے ہو دُنیوی زندگی کو، اور (حالانکہ) آخرت (دنیا سے ہزار درجہ) بہتر ہے اور (ہمیشہ) باقی رہنے والی ہے۔
اضافہ: آنحضرت ﷺ کا ایک بَکری کے کَن کٹے مردار بچے پر گزر ہوا۔ (اس وقت) فرمایا: تم میں کون شخص پسند کرتا ہے کہ یہ (مُردار) اس کو ایک درہم کے بدلے مل جاوے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ (درہم تو بہت ہے) ہم تو اِس کو بھی پسند نہیں کرتے کہ وہ کسی ادنیٰ چیز کے بدلے میں مل جاوے۔ آپﷺ نے فرمایا: خدا کی قَسَم! الله تعالیٰ کے نزدیک دنیا اس سے زیادہ ذلیل ہے جس قدر یہ تمہارے نزدیک۔ (مسلم)