ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ بست و سوم
کِینہ اور حَسد اور غصّہ کی بُرائی میں
آیاتِ طیبات: حق تعالیٰ شَانُہٗ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر یہ (مظلوم مسلمان مکہ سے کہیں) ٹَل گئے ہوتے، تو ان میں جو کافر تھے ہم ان کو درد ناک سزا دیتے، جب کہ ان کافروں نے اپنے دِلوں میں عَار کو جگہ دی اور عار بھی جاہلیت کی۔
فائدہ: اس موقع پر جو بے جا ضِد کفار نے کی تھی وہ محض حسد و کینہ کی وجہ سے تھی۔ نیز ارشاد فرمایا ہے کہ کسی خاص قوم کی عداوت تم کو اس بات پر برانگیختہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو۔ نیز ارشاد فرمایا ہے الله تعالیٰ نے کہ (اے پیغمبر! آپ کہیے کہ) میں حسد کرنے والے کے شَر سے پناہ مانگتا ہوں جب وہ حسد کرنے لگے۔
حدیثِ اوّل: اور رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے ارشاد فرمایا جس نے آپ سے عرض کیا تھا کہ مجھے کچھ وصیّت فرمائیے۔ آپ نے فرمایا کہ غصّہ مت ہوا کر، اس شخص نے اس (سوال) کو کئی مرتبہ دہرایا، آپ نے ہر مرتبہ یہی فرمایا کہ غصّہ مت ہوا کر۔ (بخاری)
حدیثِ دوم: اور آنحضرت ﷺ نے ایک شخص سے ارشاد فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کسی شخص کو غصّہ آوے اور وہ کھڑا ہوا ہو تو اس کو چاہیے کہ بیٹھ جاوے، پس اگر اس کا غصّہ چَلا جاوے (تو خیر) ورنہ لیٹ جاوے۔ (ابوداؤد)
حدیثِ سوم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ آپس میں ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور نہ بُغض رکھو۔ (بخاری)
حدیثِ چہارم: اور ارشاد فرمایا ہے: تم سے پہلی اُمتوں کی بیماریاں تم میں آہستہ آہستہ پہنچ جاویں گی، (یعنی) حسد، بُغض اور وہ مُونڈ دینے والی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ بال مُونڈ دیتی ہے، لیکن دین کو مُونڈ دیتی ہے (یعنی برباد کر دیتی ہے)۔ (ترمذی)
حدیثِ پنجم: اور ارشاد فرمایا ہے کہ بَچو تم حسد سے، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا لیتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔ (ابوداؤد)
حدیثِ ششم: نیز ارشاد فرمایا ہے آنحضرت ﷺ نے کہ جمعرات اور پیر کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔ پس ہر اس شخص کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے سوائے اس شخص کے کہ جس کو اپنے (مسلمان) بھائی سے بُغض ہو، پس کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کو مہلت دو، یہاں تک کہ آپس میں صُلح کر لیں۔ (مسلم)
آیتِ مبارکہ: اور ارشاد فرمایا الله تعالیٰ نے کہ تیار کی گئی ہے جنت ان متقیوں کے لئے جو خرچ کرتے ہیں اللہ کی راہ میں فراغت میں (بھی) اور تنگی میں (بھی) اور غصّہ کو ضبط کرنے والے اور لوگوں (کی تقصیرات) سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے نیکو کاروں کو محبوب رکھتا ہے۔
فائدہ: غصّہ سے حسد (کِینہ) پیدا ہوتا ہے جب کہ بدلہ لینے کی طاقت نہ ہو، اور جس شخص سے کِینہ ہو جب اس پر اللہ کی کوئی نعمت دیکھتا ہے تو حسد پیدا ہو جاتا ہے، اس عِلاقے کے سبب سے ان کو ایک ہی خُطبہ میں بیان کیا گیا ہے۔
اضافہ (الف): آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ لوگوں کو پچھاڑنے والا درحقیقت پہلوان نہیں، پہلوان وہی شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔ (متفق علیہ)
(ب) اور آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بندے نے کوئی گھونٹ اللہ کے نزدیک، اس غصہ کے گھونٹ سے افضل نہیں پِیا، کہ جس کو الله کی رضامندی کے لئے پِی جاوے۔ (احمد)
(ج) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک غصّہ ایمان کو اِس قدر بگاڑ دیتا ہے جس طرح اِیلوَا شہد کو۔(بیہقی)