ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ بستم
تہذیبِ اَخلاق کے بیان میں
حدیثِ اوّل: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ زیادہ بھاری چیز جو قیامت کے دن میزانِ عمل میں رکھی جاوے گی وہ ’’نیک خُلُق‘‘ ہے اور بے شک اللہ نا پسند رکھتا ہے بَد زبان، بیہودہ گو کو۔ (ترمذی و موارد الظمآن)
حدیثِ دوم: اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ بیشک مؤمن اچھے خُلُق کے سبب شب بیدار اور روزہ دار کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔ (شرح السنۃ)
حدیثِ سوم: نیز ارشاد فرمایا ہے آنحضرت ﷺ نے کہ جو مسلمان لوگوں سے ملتا ہے اور اُن کی تکلیف پر صبر کرتا ہے وہ اُس سے بہتر ہے جو لوگوں سے نہیں ملتا اور اُن کی تکلیف پر صبر نہیں کرتا۔ (ترمذی و بیہقی)
حدیثِ چہارم: نیز ارشاد فرمایا ہے کہ: مؤمنوں میں زیادہ کامل ایمان رکھنے والا وہ ہے جو اُن میں اچھے خُلُق والا ہو۔ ( ابو داؤد)
آیتِ مبارکہ: اور ارشاد فرمایا حق تعالیٰ نے کہ چھوڑو تم ظاہر گناہ اور باطن (یعنی پوشیده) گناه کو، بے شک جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب بدلہ دیئے جائینگے اُسکا جو کہ وہ کرتے ہیں۔
فائدہ: اس خُطبہ میں اَخلاقِ حسنہ کا مُجمل بیان تھا اور اگلے خُطبہ سے نمبر ۳۸ تک اَخلاقِ حسنہ کا مُفصَّل بیان ہے کہ کون کون سے اَخلاق اچھے ہیں۔
اضافہ (الف): ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تم میں مجھے سب سے زیادہ پیارا وہ شخص ہے جس کے اَخلاق اچھے ہوں۔ (بخاری)
(ب) نیز ارشاد فرمایا ہے کہ تم میں بہترین وہ شخص ہے جو اَخلاق کے اعتبار سے اچھا ہو۔(متفق علیہ)
(ج) اور صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: اے رسولِ خدا! جو چیزیں انسان کو دی گئی ہیں ان میں سب سے عمدہ کیا چیز ہے؟ ارشاد فرمایا: اچھا خُلُق۔ (بیہقی وشرح السنہ)
(د) اور حضرت رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں بھیجا گیا ہوں تاکہ اچھے اَخلاق کو پورا کروں۔ (احمد و مالک)