خطبہ 18: آدابِ معاشرت

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ هَش دَهَم

آدابِ معاشرت میں

مختصر طور پر چند روایتیں حضرت رسول اللہﷺ کی عادت مبارک کے متعلق لکھی جاتی ہیں تاکہ آپ کی امت اُن کی پیروی کر کے بہبودی حاصل کرے۔

روایتِ اوّل: حضور ﷺ سب سے زیادہ اچھے تھے (صورتًا بھی سیرتًا بھی) اور سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ (بخاری)

روایتِ دوم: اور آپ ﷺ نے کبھی کسی چیز کو اپنے دستِ مبارک سے نہیں مارا اور نہ کسی عورت کو مارا اور نہ کسی خادم کو مارا، مگر یہ کہ آپ ﷺ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوں (اُس وقت تو مارنا کیا بلکہ قتل تک کی بھی نوبت آئی ہے)۔ (مسلم)

روایتِ سوم: اور رسول اللہ ﷺ نہ بے حیائی کی بات فرمایا کرتے تھے اور نہ بہ تکلُّف ایسی بات فرما سکتے تھے (یعنی آپ کی زبان مبارک سے بے حیائی کی بات تکلُّف اور قصد سے بھی نہ نکل سکتی تھی) اور نہ بازاروں میں چِلَّانے والے تھے اور نہ بُرائی کا بُرا بدلہ دیتے تھے بلکہ معاف اور درگزر فرمایا کرتے تھے۔ (ترمذی)

روایتِ چہارم: اور آنحضرت ﷺ بیمار کی عیادت بھی کیا کرتے تھے اور جنازہ کے ہمراہ بھی تشریف لے جاتے تھے، اور غلام کی بھی دعوت قبول فرما لیتے تھے۔ (ابن ماجہ و مسند ابن الجعد)

روایتِ پنجم: اور آنحضرت ﷺ اپنے پاپوش خود سِی لیتے تھے اور اپنے کپڑے بھی سِی لیتے تھے اور اپنے گھر میں کام کاج کر لیتے تھے۔ جیسا کہ تم میں سے ہر کوئی اپنے گھر میں کام کر لیتا ہے اور اپنے کپڑے میں جُوئیں دیکھ لیتے تھے (کہ شاید کسی کی چَڑھ گئی ہوں، ورنہ آپ ﷺ اس سے پاک تھے) اور بکری دوہ (دودھ نکال) لیتے تھے اور اپنا کام خود کر لیتے تھے۔ (ابن حبان)

روایتِ ششم: اور آنحضرت ﷺ زیادہ خاموش رہنے والے تھے۔ (احمد)

روایتِ ہفتم: اور حضرت انس رضی اللہُ عنہ نے فرمایا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی دس سال خدمت کی، پس مجھے کبھی اُف نہیں فرمایا۔ اور نہ (کسی کام پر) یوں فرمایا کہ تم نے یہ کیوں کیا اور نہ (کسی کام کے متعلق) یوں فرمایا کہ کیوں نہیں کیا۔ (بخاری)

روایتِ ہشتم: اور آنحضرت ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مشرکین پر بَد دُعا کیجئے۔ ارشاد فرمایا کہ میں لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا، بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ (مسلم)

روایتِ نہم: اور آنحضرت ﷺ اُس کَنواری سے بھی زیادہ شرمیلے تھے جو اپنے پردے میں ہو۔ پس جب کوئی نا گوار بات مُلاحَظہ فرماتے تو ہم اُس (نا گواری) کو آپ کے چہرۂ مُبارک پر شناخت کرتے تھے مگر آپ شرم کی وجہ سے زبان مُبارک سے ظاہر نہ فرماتے تھے۔ (بخاری)

آیتِ مبارکہ: اور حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ: بیشک آپ خُلُقِ عظیم پر ہیں۔

اضافہ (الف): اور آنحضرت ﷺ سے کبھی کسی چیز کا سوال نہیں کیا گیا کہ آپ نے (جواب میں) ’’نہیں‘‘ فرمایا ہو۔ (متفق عليہ)

(ب) اور آنحضرت ﷺ جب کسی سے مُصافحَہ فرماتے تو آپ اپنا دستِ مُبارک اس سے الگ نہ کرتے تھے، یہاں تک کہ وہ خود ہی اپنا ہاتھ الگ کر لیتا تھا اور نہ آپ اس کی جانب سے رُخ پھیرتے تھے، یہاں تک کہ وہ خود ہی (بات وغیرہ پوری کرنے کے بعد) اپنا رُخ پھیر لے اور آپ کبھی اپنے جَلِیس کے سامنے اپنے زانو کو بڑھائے ہوئے نہیں دیکھے گئے (بلکہ صَف میں سب کے برابر بیٹھتے تھے)۔ (ترمذی)