خطبہ 15: کسی ضرورت سے سفر کرنے اور اسکے آداب کے بیان میں

ترجمه آیات و احادیث خطبۂ پانز دهم

کسی ضرورت سے سفر کرنے اور اسکے آداب کے بیان میں

آیاتِ طیِّبَات: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شَانُہٗ نے کہ جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف ہجرت کرتا ہوا نکلے، پھر اس کو (راستے ہی میں) موت آ جاوے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ثابت ہو چکا، جو اس نے اپنے فضل سے اپنے ذِمّہ کر لیا ہے اور الله غفور رحیم ہے۔ اور نیز ارشاد فرمایا: پس تم میں سے جو شخص (ماهِ رمضان میں) مریض ہو یا سفر میں ہو تو (بجائے ایامِ رمضان کے) دوسرے دنوں کا شمار (کرنا قَضَاء رکھنے کے لئے اُس کے ذِمّہ) ہے۔ اور نیز ارشاد فرمایا کہ اگر تم بیمار ہو یا حالتِ سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص اِستِنجَاء سے آیا ہو یا تم نے بیبیوں سے قُربَت کی ہو پھر تم کو پانی نہ ملے تو تم پاک زمین سے تَیَمُّم کر لیا کرو۔

حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: الله تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی ہے کہ جو شخص کوئی راستہ چلے علم کی تلاش میں، اس کے لئے جنّت کی طرف سے راستہ آسان کر دوں گا۔ (بیہقی)

حدیثِ دوم: ارشاد فرمایا آنحضرت ﷺ نے: ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کے لئے دوسری بستی میں چلا گیا، پس حق تعالیٰ نے اس کی گُزر گاہ پر اس کے واسطے ایک فرشتے کو مُنتظِر بٹھا دیا، اُس نے (یعنی جب وہ وہاں پہنچا تو فرشتے نے) کہا: تو کہاں کا ارادہ کر رہا ہے؟ اس نے کہا: میں اس بستی میں اپنے بھائی (سے ملنے) کا ارادہ رکھتا ہوں۔ فرشتے نے دریافت کیا کہ آیا تیرا اُس پر کوئی احسان ہے کہ جس کو تُو بَڑھاتا ہے؟ اس نے جواب دیا: نہیں، مگر یہ کہ میں اس کو اللہ کے لئے دوست رکھتا ہوں۔ فرشتے نے کہا: پس میں تیری طرف خدا کا بھیجا ہوا ہوں یہ خوش خبری دے کر، بیشک اللہ تجھ کو دوست رکھتا ہے جیسا کہ تُو اُس شخص کو اللہ کے لئے دوست رکھتا ہے۔ (مسلم)

حدیثِ سوم: ارشاد فرمایا رسول الله ﷺ نے کہ سفر عذاب کا ٹُکڑا ہے، روکتا ہے سونے سے اور کھانے سے اور پینے سے، پس جب پوری کر چُکے مسافر اپنی حاجت کو تو اس کو چاہیے کہ جلدی آجاوے اپنے اہل وعیال کی طرف۔ (متفق عليہ)

آیتِ مبارکہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شَانُہٗ نے: اور مَتْ ہو تم اُن لوگوں کی طرح جو نکلے اپنے گھروں سے اَکڑتے ہوئے اور لوگوں کو دِکھانے کے واسطے اور رُوکتے ہیں اللہ کے راستے سے، اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس کو (اپنے علم) سے گھیرے ہوئے ہے۔

اضافہ (الف): ارشاد فرمایا حق تعالیٰ نے کہ جن لوگوں نے ہجرت کی اللہ کے لئے، بعد اس کے کہ اُن پر (کفار کی طرف سے) ظلم کیا گیا ہے، البتہ ہم اُن کو دنیا میں اچھا ٹِکھانہ دیں گے اور اَجر آخرت کا بہت بڑا ہے۔

(ب) اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے سفر کے بارے میں کہ جس شخص کے پاس زیادہ سواری ہو وہ اُس شخص کی مدد کرے جس کے پاس سواری نہ ہو اور جس کے پاس زیادہ زادِ راه ہو وہ اس شخص کی مدد کرے جس کے پاس زادِ راہ نہ ہو۔ (مسلم) اور نیز ارشاد فرمایا ہے: جب تم سفر کرو تو فراخ سالی میں، تو اونٹ (وغیرہ) سواری کو اس کا حق دے دو (یعنی راستے میں اس کو گھاس کھلاؤ) جب تم قحط کے سال سفر کرو تو جلدی سفر پورا کرو (تاکہ منزل پر پہنچ کر اس کو جلد چارہ مل جاوے) اور جب تم رات کو منزل کرو تو راستے سے بچو (یعنی راستے سے الگ ٹھہرو) کیونکہ رات کو جانور راستوں پر چلتے پھرتے رہتے ہیں (مسلم)