ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ سِیز دَهَم
حقوقِ عامہ و خاصہ کے بیان میں
آیاتِ طیبات: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہ نے: اور نہ کرو قتل تم اولاد کو تنگ دستی سے ڈر کر (جیسا کہ کُفَّار کرتے تھے) و نیز ارشاد فرمایا کہ عورتوں کے لئے بھی حقوق ہیں جیسا کہ اُن پر مَردوں کے حقوق ہیں۔ و نیز ارشاد فرمایا کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا مُعامَلہ کرو اور (دوسرے) اہلِ قرابت کے ساتھ بھی اور یتیموں کے ساتھ بھی اور غریب غُرَبَاء کے ساتھ بھی اور پاس والے پڑوسی کے ساتھ بھی اور دور والے پڑوسی کے ساتھ بھی اور ہم مجلس کے ساتھ بھی اور راہ گیر کے ساتھ بھی اور اُن (غلام لونڈیوں) کے ساتھ بھی (جو شرعاً) تمہارے مَالِکانہ قبضہ میں ہیں۔
حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ مؤمن کے لئے مؤمن کے ذمہ چھ حق ہیں: جب وہ مریض ہو تو اس کی عِیَادت (بیمار پُرسی) کرے، اور جب اِنتِقال ہو جاوے تو اس کے (جنازہ) پر حاضر ہووے، اور جب دعوت کرے تو قبول کر لے (بشرطیکہ کوئی عُذر نہ ہو اور اگر عُذر ہو تو قبول نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر کوئی شرعی عُذر ہو تو قبول کرنا جائز بھی نہیں ہے۔ اور قبولِ دعوت کا حکم عام ہے، خواہ کھانے کے لئے دعوت ہو یا کسی اور ضرورت کے لئے ہر دعوت کو قبول کرنا حقِ مُسلِم ہے) اور جب وہ مِلے تو سلام کرے اور جب چھینکے (اور "اَلْحَمْدُ لِلهِ" کہے تو سننے والا) "یَرْحَمُكَ اللهُ" کہے۔ اور وہ غائب ہو یا حاضر ہو (ہر حال میں) اس کی خیر خواہی کرے۔ (ترمذی)
حدیث دوم: آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ الله تعالیٰ اُس شخص پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہ کرے۔ (بخاری)
حدیثِ سوم: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب مؤمن ایک آدمی کی مانند ہیں کہ اگر آدمی کی آنکھ میں تکلیف ہو تو کُل بدن کو تکلیف پہنچتی ہے اور اگر سر میں تکلیف ہو تو تب بھی کُل بدن کو تکلیف پہنچتی ہے (مسلم)۔ اسی طرح اگر ایک مسلمان کو تکلیف ہو تو سب مسلمانوں کو تکلیف ہونا چاہیے۔
حدیثِ چہارم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تم بدگمانی سے بچو کہ بدگمانی سب باتوں سے زیادہ جھوٹی ہے (یعنی بدگمانی کی بات اکثر جھوٹی نکلتی ہے) اور نہ خود عیب تلاش کرو، نہ کسی سے کسی کے عیب کی جستجو کیا کرو (لیکن اگر حاکم وغیرہ قَوِی قَرِینہ کی بناء پر تحقیقِ واقعہ کریں تو تجسس ممنوع نہیں ہے) اور دھوکا دینے کو (نیلام میں) قیمت نہ بڑھاؤ اور آپس میں حسد نہ کرو، اور نہ آپس میں کِینہ رکھو، اور نہ آپس میں ایک دوسرے سے قطع تعلّق کرو، اور اللہ کے بندے بھائی (ہو کر) رہو۔ (بخاری)
آیتِ مبارکہ: فرمایا حق تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو: بے شک آپ خُلُقِ عظیم پر ہیں۔
اضافہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شَانُہٗ نے: اے ایمان والو! نہ مَردوں کو مَردوں پر ہنسنا چاہیے، کیا عجب! کہ (جن پر ہنستے ہیں) وہ ان (ہنسنے والوں) سے (خدا کے نزدیک) بہتر ہوں۔ اور نہ عورتوں کو عورتوں پر ہنسنا چاہیے، کیا تعجب ہے! کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے لقب سے پکارو، ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام بُرا بھی لگتا ہے۔ اور جو (ان حرکتوں سے) باز نہ آویں گے، تو وہ لوگ ظلم کرنے والے ہیں۔ اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچا کرو، کیونکہ بعضے گمان گناہ ہوتے ہیں اور کسی کے عیب کا سراغ مَت لگایا کرو، اور کوئی کسی کی غیبت نہ کیا کرے۔