خطبہ 12: کسبِ حرام سے بچنے کے بیان میں

ترجمه آیات و احادیث خطبۂ دُوَاز دَهَم

کسبِ حرام سے بچنے کے بیان میں

حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول ﷺ نے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے شراب اور مُردار اور خنزیر اور بتوں کی خرید وفروخت کو حرام کر دیا ہے۔ (ابوداؤد)

فائدہ: آج کل تصویروں کی عام طور پر خرید و فروخت ہو رہی ہے۔ یہ اس حدیث کی رُو سے حرام ہے (نیز عام طور پر گائے بھینس وغیرہ مَر جاۓ تو چَمَار وغیرہ کو دیتے ہیں اور اسکا عوض لیتے ہیں، حالانکہ یہ بالکل حرام ہے، مُردار کا کوئی عِوض لینا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی مُردار کی کھال اپنے طور پر مزدوری دے کر یا ویسے ہی رنگوا لی جاوے تو رنگنے کے بعد اُس کی خرید و فروخت درست ہے)۔

حدیثِ دوم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تاجر لوگ قیامت کے دن فُجَّار (یعنی نافرمان) ہونے کی حالت میں اُٹھائے جاویں گے، مگر وہ شخص جس نے خرید و فروخت میں تقویٰ اختیار کیا اور سچّی قَسَم کھائی اور سچ بولا۔ (دارمی)

حدیثِ سوم: رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے اور لکھنے والے اور گواہوں پر لعنت کی ہے (مسلم)۔ افسوس آج کل یہ سب کام بے دَهڑَک کئے جا رہے ہیں۔

حدیثِ چہارم: ارشاد فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ جس کسی نے کوئی عیب دار چیز بیچی اور اس پر مُطَلِّع نہیں کیا وہ ہمیشہ خدا کی دشمنی اور غصّہ میں رہتا ہے یا (یوں فرمایا:) اس پر ہمیشہ فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں۔ (ابن ماجہ)

حدیثِ پنجم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس شخص نے ایک بالِشت بھر زمین بھی ظُلْماً لے لی ہو، بیشک قیامت کے دن وہ اس کے گَلے میں ڈالی جائے گی ساتوں زمین سے (بخاری)

یعنی جتنی زمین دبائی ہے اُتنی ہی زمین ساتوں زمین کی گہرائی تک گَلے میں ڈالی جاوے گی، بلکہ دوسری روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ وہ زمین خود اِسی ظالم سے کُھدوائی جاوے گی۔ جو لوگ دوسروں کو حق نہیں دیتے وہ ذرا خیال کریں کہ کس قدر وبال اپنے ذمہ لے رہے ہیں!! خاص کر بعض ملکوں میں (مثلاً پنجاب وغیرہ میں) تو ہمشیرہ وغیرہ وارثانِ شَرْعِیَّہ کو بالکل ہی مَحروم قرار دے رکھا ہے۔ اس بارے میں رسالہ ’’غصبِ مِیراث‘‘ ضرور دیکھ لیا جاوے۔

حدیثِ ششم: رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے اور دلوانے والے پر۔ (احمد)

حدیثِ ہفتم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ دهوکہ دینے کے لئے بولِی نہ بڑھاؤ (جیسا کہ بعض لوگ نیلام والوں سے مل کر بولِی بڑھاتے رہتے ہیں، تاکہ دوسرا شخص دهوکہ میں آ کر زیادہ قیمت لگاوے) اور اونٹنی اور بکری (و نیز دیگر مَوَاشِی) کا دودھ نہ روکو (جیسا کہ بعض لوگ خریدار کو دهوکہ دینے کے واسطے کیا کرتے ہیں)۔ (مسلم)

حدیثِ ہشتم: ارشاد فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ جو شخص دھوکا دے وہ مجھ سے تعلّق رکھنے والا نہیں ہے۔ (مسلم)

فائدہ: معاملات کی صفائی اور کَسبِ حرام سے پرہیز کے متعلق یہ چند روایتیں لکھی گئی ہیں جن سے حرام خوری کی مُذمّت اور اس کی اکثر ضروری صورتیں معلوم ہو گئی ہیں۔ زیادہ تفصیل کے لئے ’’بہشتی زیور‘‘ اور ’’صفائیِ معاملات‘‘ کا مطالعہ ضروری ہے۔

آیتِ مبارکہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شَانُہٗ نے: اے ایمان والو! تم آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریق پر مت کھاؤ، لیکن (مباح طور پر ہو مثلاً) یہ کہ کوئی تجارت باہمی رضا مندی سے ہو (تو مُضائِقہ نہیں) اور تم ایک دوسرے کو قتل مت کرو، بلاشبہ اللہ تعالی تم پر مہربان ہیں۔

اضافہ (الف): اور ممانعت فرمائی ہے رسول اللہ ﷺ نے شراب اور جُوئے سے۔ (ابو داؤد)

آج کل بیع کی بہت صورتیں جو اکثر کمپنیوں کی طرف سے رائج ہیں وہ اور ’’جان کا بیمہ‘‘ وغیرہ سب ’’جُوَا‘‘ ہے۔

(ب) آنحضرت ﷺ نے دھوکا کی بَیع سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم)

(ج) نیز آپﷺ نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک کہ اس کا قابلِ (استعمال) ہونا ظاہر نہ ہو جاوے۔ (متفق علیہ) آج کل یہ بَلا بھی عام ہو رہی ہے کہ پھل آنے سے پیشتر بَہار کی بیع ہوتی ہے، اس کو سَعیِ بَلیغ سے روکنا چاہیے، کیوں کہ ایسے پھلوں کا بَہار کے خریدار سے بھی خریدنا جائز نہیں ہے۔