خطبہ 10: حقوقِ نکاح کے بیان میں

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ دہم

حقوقِ نکاح کے بیان میں

آیت مبارکہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانُہٗ نے: اور بیشک ہم نے آپ سے پِیشتَر رسول بھیجے ہیں اُن کے لیے بیویاں اور اولاد بنائی ہیں۔

حدیثِ اوّل: اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے جوانوں کے گِروہ! جو شخص تم میں سے نکاح کی طاقت رکھے پس اُسے چاہیے کہ نکاح کر لے، کیونکہ وہ آنکھوں کو (بَدنِگاہی سے) زیادہ بند کرنے والا ہے اور شرمگاہ کو زیادہ بچانے والا ہے اور جو طاقت نہ رکھے (نان نفقہ پر قادر نہ ہونے وغیرہ کی وجہ سے) پس اُس پر (بہ کثرت) روزہ رکھنا لازم ہے، بے شک وہ اس کے لیے ایک قسم کا خَصِّی ہونا ہے۔ (متفق عليہ)

فائدہ: کیونکہ زیادہ روزہ رکھنے سے ضُعف بڑھ جاتا ہے اور شہوت نہیں رہتی۔ اور خصی ہونے سے یہی مقصود ہوتا ہے کہ شہوت نہ رہے، بلکہ خصی ہونے میں یہ خرابی ہے کہ اگر پھر کسی وقت وسعت ہو جانے پر نکاح کرنا چاہے تو شہوت کا لَوٹنا ممکن نہیں، اِسی واسطے خصی ہونے کی مُمانَعت آئی ہے اور روزہ سے جو ضُعف بڑھ جاتا ہے بوقتِ ضرورت عمدہ غِذا یا دوا کے استعمال سے دور ہو سکتا ہے۔

حدیثِ دوم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ سب سے بڑھ کر برکت کے اِعتِبار سے وہ نکاح ہے جس میں خرچ کم ہو۔ (بیہقی) یعنی مہر وغیرہ کم ہو۔ افسوس ہے کہ آج لوگ زیادہ خرچ کرنے کو فخر سمجھتے ہیں اور کم خرچ کرنے والے نکاح کو مَعْیُوب خیال کرتے ہیں۔ (فَإِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکیٰ)

حدیثِ سوم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جب پیغام دے تمہیں وہ شخص جس کے دِین اور اَخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ اگر تم نہ کرو گے تو زمین میں فِتنہ اور بڑا فساد ہو جائے گا۔ (ترمذی)

حدیثِ چہارم: ارشاد فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ جس کے یہاں بچہ پیدا ہو، چاہیے کہ اس کا نام اچھا رکھے اور اس کو خوب ادب سکھاوے، پس جب بالغ ہو جاوے تو اس کی شادی کر دے اور اگر بالغ ہو گیا اور اس نے (بِلا عُذر) شادی نہ کی اور وہ کوئی گناہ کر بیٹھا، پس اس کا گناہ اس کے باپ کے ذِمّہ بھی ہو گا۔ (بیہقی)

آیتِ مبارکہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ نے کہ تم میں جو بے بِیَاہ ہوں اُن کا نکاح کر دیا کرو اور (اُن کا بھی) جو تمہارے غلام اور لونڈیوں میں لائق ہوں، اگر وہ مُفلِس ہوں گے تو خدا تعالیٰ اپنے فضل سے غَنِی کر دے گا اور اللّٰه تعالیٰ وُسعت والا ہے، خوب جاننے والا ہے۔

اضافہ: (الف) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے اپنے بعد مَردوں کو نقصان پہنچانے والا کوئی فتنہ عورتوں سے زیادہ نہیں چھوڑا (متفق علیہ) پس اس سے بچنے کا بہت اِہتِمام لازم ہے۔

(ب) آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالی پر اُن کی مدد کرنا حق ہے (اُن میں سے ایک اس کو بھی فرمایا) جو نکاح کرے عِفَّت کے ارادے سے۔ (ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)

(ج) اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جب آدمی نے نکاح کر لیا تو اس نے نِصف دین کی تو تکمیل کر لی، اب باقی نِصف میں اللہ سے ڈرتا رہے۔ (بیہقی)