رمضان کا مہینہ

اک لوٹ کا سماں ہے رمضان کا مہینہ

جانے خدا کہ کیا ہے، رمضان کا مہینہ

اعمال نہیں مانے جب نفس بے مہار ہو

اور سرکشی کے واسطے ہر وقت وہ تیار ہو

کڑھتا ہی رہے گا بس بے شک دل بیدار ہو

روکنا پڑے گا اس کو لذت سے جس سے پیار ہو

یہ وہ مجاہدہ ہے رمضان کا مہینہ

جانے خدا کہ کیا ہے، رمضان کا مہینہ

سالک ذرا تو سوچو،یہ دل عرش اصغر ہے

لینے خدا سے، ظرف اک نماز معتبر ہے

قرآن، ترایح میں پڑھنے کا کیا اثر ہے؟

ان دونوں کے سنگم سے دل کتنا منور ہے؟

اصلاح کا ذریعہ ہے رمضان کا مہینہ

ہے آخری امت یہ اور عمر اس کی ہے کم

اعمال کے لحاظ سے، اس کا نبی کو تھا غم

ہزار مہینے کی اک رات دی مسلم

رمضان میں ہوتی ہے چھوڑیں نہ اس کو اب ہم

دینے کی انتہاء ہے رمضان کا مہینہ

دن میں مجاہدہ ہو،رات میں مشاہدہ ہو

ہر رات میں ملنے کا جاری یہ سلسلہ ہو

قرآن کے سننے سے دل نور کا ہالہ ہو

پورا مہینہ ایسا رہ جائے تو پھر کیا ہو؟

بخشش کا بہانہ ہے رمضان کا مہینہ

جو قدردان ہوں گے، تر جائیں گے وہ اس میں

کرنے کا کام اس میں، کرجائیں گے وہ اس میں

میزان کے پلڑے بھی،بھر جائیں گے وہ اس میں

تقویٰ کا نور لیکر، ڈر جائیں گے وہ اس میں

کیا راستہ ملا ہے، رمضان کا مہینہ

جو اس میں بھی سستی سے کچھ لینا نہ چاہیں گے

اس میں بھی قدم خیر کی جانب نہ بڑھائیں گے

شر پر رہیں قائم وہ، خیر پر نہ وہ آئیں گے

تو بد دعا نبی کی، افسوس وہ پائیں گے

ان کی تو ابتلاء ہے رمضان کا مہینہ

اے دوستو! اے پیارو! بارے خدا یہ سوچو

گامزن ہوں شر کی جانب، تو خود کو اس میں روکو

وہ دن بڑا مشکل ہے، اس میں ہی خود کو ٹوکو

منزل ہو خیر شبیرؔ آگے بڑھو اور بولو

برکت کا خزینہ ہے رمضان کا مہینہ

جانے خدا کہ کیا ہے، رمضان کا مہینہ