اعتکاف


چاہتے گر کامیابی ہو، اعتکاف کرو

پاک رمضان میں اپنا یہ دل بھی صاف کرو

لیلۃ القدر کے پانے کا طریقہ آسان

اور تربیت کے لیئے بھی مجاہدہ آسان

یہ ہے مسنون طریقۂ تخلیہ آسان

اور اعمال کے کرنے کا سلسلہ آسان

اپنی تطہیر کے لئے کر، یہ طریقہ اختیار

اپنے دل کی خزاں کو، اس کے ذریعے کر بہار

ہے ٹھہرنے کی اجازت در محبوب پہ ہاں

یہی موقع ہے چلے آؤ یہ ملتی ہے کہاں؟

کچھ تو سمجھو کہ ہوتی کیا ہےتخلیہ کی فغاں

رات میں اس کے کرم کا، کیا ہوتا ہے سماں

تو ہو اور وہ ہو کوئی اور درمیاں میں نہ ہو

ایسا موقع تو کوئی اور کل جہاں میں نہ ہو

تو نے روزے سے اپنے نفس کو بھی مارا ہو

دل کو سمجھانے کا ارادہ اب تمہارا ہو

پھر اعتکاف کا منظر بھی ایسا پیارا ہو

ہم کسی کے نہیں، کوئی نہیں ہمارا ہو

اس میں ہو اس پہ نظر، اس سے بات کرنی ہو

ہاں کیا بات ہو رحمت بھی جب اترنی ہو

ترے لب پر ہو مناجات “الٰہی میرے”

دل میں اس کا ہو تصور اور ہلیں ہونٹ تیرے

ٹپ ٹپ آنسو بھی گریں آنکھ سے دھیرے دھیرے

اس کی رحمت لامتناہی پھر تجھے گھیرے

اس کی آواز تجھے دل میں سنائی دے پھر

ساتھ ہونے کی تجھے، پیار سے تسلی دے پھر

دن کو آرام مزے سے تو پورا کرلینا

رات کو اعمال سے دامن تو اپنا بھر لینا

اور تراویح میں تو قرآن سے اثر لینا

اور تہجد میں بھی رحمت کی اک نظر لینا

دن میں آرام، رات کام کی ترتیب رہے

کچھ بھی مشکل نہ ہو اور ساتھ خوش نصیب رہے

عورتیں گھر میں جگہ کوئی منتخب کرلیں

پھر وہاں ہو یہ اعتکاف کی نیت جب کرلیں

وہاں سوئیں، سارے اعمال وہاں سب کرلیں

اس طرح اس کی رضا طلب روزشب کرلیں

اعتکاف ان کا پھر مردوں سے کچھ آسان رہے

یہ اپنے گھر میں رہیں اور وہ مہربان رہیں

سوءِ صحبت سے ہے حدیث میں تخلیہ اچھا

اچھی صحبت کا تو اس سے بھی نتیجہ اچھا

وہ جدا اچھا اور خوب یہ جدا اچھا

ساتھ ہو شیخ کی صحبت تو پھر ہو کیا اچھا

اسمیں اصلاح کی نیت ہو، فرض عین جو ہے

فرض اصلاح ہمیں سنت میں ملے، یہ بھی تو ہے

یوں اعتکاف بھی اپنا اک خانقاہ بنے

پانے منزل کے لئے یہ اک شاہراہ بنے

اور منزل ہماری صرف اس کی چاہ بنے

تو پھر سلوک کے دوران یہ جذب کی راہ بنے

اس میں مل جائے پھر اتنا کہ سال کافی ہو

دل کو درست رکھنے،شبیرؔ یہ علاج شافی ہو