مرے استاد بتا، یہ دیوبندیت کیا ہے؟
اس طرح نام کے رکھنے کی حقیقت کیا ہے؟
مختلف لوگ دیکھوں خود کو وہ دیوبندی کہیں
اور پھر آپس میں باہم دست و گریباں بھی رہیں
ہم نہیں جانتے ان میں ہم پھر کن کے پیچھے چلیں؟
اس میں دھوکہ ہو تو اس دھوکے سے ہم کیسے بچیں؟
اس اختلاف سے حالت اپنی خراب ہے بہت
حق کے جاننے کے لیٔے دل میرا بیتاب ہے بہت
استاد
ٹھیک ہے،ہے یہ اختلاف مگر جان لینا
حق کہ دایٔر ہے انہی میں، تو یہ بھی مان لینا
جو بھی اصلی ہوں، ان کی لوگ نقل کرتے ہیں
اصل پھر کیا ہو ؟جن کی نقل پہ لوگ مرتے ہیں
اہلِ حق جتنا چھپاؤ وہ پھر ابھرتے ہیں
اور ان کو دیکھ کر پھر لوگ خود سنورتے ہیں
بس اصولوں کو ذرا ذہن میں رکھنا ہوگا
پھر ذرا غور سے دیکھنے سے سمجھنا ہوگا
دیوبندیت، کوئی جگہ نہیں، دیوار نہیں
اس کا پتھر کی دیواروں پہ انحصار نہیں
اس کا نعروں سے، نشانوں سے،سروکار نہیں
اس کا کچھ لوگوں کے دعوؤں پہ بھی مدار نہیں
جیسے نعمان(امام ابوحنیفہؒ) کے پیچھے چلنا حنفیت ہے بس
تو چند اشخاص کے عقأد، دیوبندیت ہے بس
قاسم نانوتویؒ، رشیداحمدؒ اور اشرف علیؒ
ہو شیخ الہندؒ، خلیل احمدؒ، حسین احمد مدنیؒ
جو عقایٔد ان بزرگوں کے ہیں، دیوبند ہے یہی
اور جو ہیں ان کے مخالف، وہ ہیں دیوبندی نہیں
ان بزرگوں کے عقایٔد سے اتفاق کرنا
ورنہ دیوبندیت سے ہے پھر خود کو عاق کرنا
المہند علی المفند، غور سے دیکھ ذرا
کہ اس میں کیا دیوبندیت کے بارے میں ہے لکھا؟
کہ جس کو سب بڑے دیوبندیوں نے ٹھیک کہا
اب جو اس کے ہیں مخالف، تووہ دیوبندی ہیں کیا؟
اسی کو کہتے ہیں تحقیق و استناد، بیٹے
نکتے یہ سارے شبیرؔ کے تو رکھنا یاد، بیٹے