مرے استاد،سنی میں نے ہے عجب اک بات
میں نے چاہا کہ اس پہ بات کروں آپ کے ساتھ
جو فلاں پیر ہے، عورتوں کو کرتے ہیں بیعت
مجھ کو ان کے اس عمل پر ہے یقیناً حیرت
بھلا ان عورتوں کو کیا پڑی اس کی حاجت؟
چاہیٔے گھر میں رہیں یہ، پھر یہ کیسی حرکت؟
ایک غیر محرم کی، اس عورت کا، مریدی کرنا
اور کیا ہے پیر کی، ان عورتوں کی، پیری کرنا
استاد
تیری حیرت مجھے لگتا ہے جہالت سے ہے
یا مجھے لگتا یہ نفرت،نفسِ بیعت سے ہے
دور کیونکہ بات آپ کی اس میں فقاہت سے ہے
نا واقفی یا پھر نظامِ تربیت سے ہے
بیٹے قرآن سے ثابت ہے عورتوں کی بیعت
جبکہ حدیث سے ثابت ہے مردوں کی بیعت
نصف سے زیادہ عورتیں ہیں، ان کا کیا ہوگا؟
جب ان پہ ہاتھ نہ تربیت کا، کسی کا ہوگا؟
ان کا بے تربیت رہنا، کیا بھلا ہوگا؟
ان کا جذبات میں بہنا، کیا اچھا ہوگا؟
ان کی بیعت کی اجازت جب کہ قرآن سے ہو
ان کی دوری پھر کیوں، کیفیت احسان سے ہو؟
ہے طبعیت میں، عورتوں کی انفعال بہت
تبھی ہیں سخت،نفس و شیطان کے ان پہ جال بہت
رکھنا تب ان کی، تربیت کا ہے خیال بہت
اس سے غفلت کا، پڑے گا سب پہ وبال بہت
پھر کیوں نظامِ تربیت سے مفر ان کو ہو؟
جبکہ مردوں سے زیادہ بھی اثر ان کو ہو؟
مرد جس حال کے حصول میں لگاۓ سال
تو عورتوں کو مہینوں میں ہو حاصل وہ کمال
ان کی صحبت کا مگر رکھنا پڑے گا تجھے خیال
پھر ترقی انہیں نصیب ہوگی کیا بے مثال
عورتیں ٹھیک ہونے میں بھی دیر نہیں لگاتی ہیں
خراب ماحول سے جلدی بھی بگڑ جاتی ہیں
اس لیٔے ان کی تربیت تو ہے ضروری بہت
کہ بغیر اس کے ہوگی دین سے ان کو دوری بہت
خراب راہ پہ پھر دکھائیں سینہ زوری بہت
اس لیٔے ان کا بچانا اس سے، مجبوری بہت
بات کرنے سے پہلے بیٹے سوچا کرتے ہیں
عقل سے بیٹے، بہت کام لیا کرتے ہیں
شاگرد کی معافی کی درخواست
مرے استاد، حماقت مری معاف کردے
ایسی باتوں میں یہ عجلت مری معاف کردے
بلاشبہ ہے جہالت مری معاف کردے
اور آپ کے سامنے یہ جرأت مری معاف کردے
اب مرے فکر کو کچھ آگہی نصیب ہوئی
خوش قسمتی، مرے استاد مرے قریب ہوئی