سلوک کہتا ہے

میں ہوں سلوک، رذائل کو جو دبائے خوب

اور جو دل کے فضائل ہیں سامنے لائے خوب

میں رذائل کو تو قابو مجاہدات سے کروں

دل کی تنویر کے لئے ذکر اس میں خوب بھروں

ہر رذیلے کو ختم کرنے تک میں ساتھ چلوں

جب تلک دل کی صفائی نہ ہو چپ کیسے رہوں

پھر تو قرآن کا زکھّٰاسمجھ میں آئے

اس کے دسّٰھاسے نجات بھی نفس خوب پائے

ایک مشکل مجھے آج کل یہ نظر آتی ہے

کہ رذائل سے خلاصی نہیں ہوپاتی ہے

ایک برائی ختم ہو دوسری دل کو بھاتی ہے

دوسری شروع ہو، جب یہ ایک ختم ہوجاتی ہے

اب میں چاہتا ہوں کہ اس کی کوئی تدبیر کروں

خوابِ اصلاح کی مناسب کوئی تعبیر کروں

جذب کہتا ہے

جذب ہوں، جذب س ے اصلاح بہت آسان ہے نا

دیکھ لیا آپ نے، سلوک پریشان ہے نا

دل سے دنیا کی محبت کو جب نکالوں گا

دل میں اللہ کی محبت کو جیسے لاؤں گا

جو رذائل ہوں پھر دنیا کے وہ دبالوں گا

جو فضائل ہیں ان کو راستے میں جالوں گا

سامنے میرے دنیا کی محبت کچھ بھی نہیں

ہے جو دنیا کی عزت اور ذلت کچھ بھی نہیں

میں دل کو حبِ الہٰی سے جب سرشار کروں

اس سے حاصل میںجواباً، خدا سے پیار کروں

کیسے ایک ایک رذیلے کا انتظار کروں؟

آؤں جس دل میں اس کو روشن اور بہار کروں

طریقِ جذب بتا کیسے نظر آتا ہے؟

جو کہ خالق سے ایک جست میں ملاتا ہے

ایک مشکل ہے کہ اس میں کچھ انتظام نہیں

طریقِ خاص ہے ہر ایک کےلئے عام نہیں

جو ملائے خدا سے وہ بھی ہر اک جام نہیں

جست تو ہو مگر ہو رو بہ انہدام نہیں

کہیں یہ جست کسی پتھر سے سر کو پھاڑ نہ دے

صرف رذائل کو نہیں سب کو کہیں جھاڑ نہ دے