مرے استاد بتا کہ روحانیت کیا ہے؟
میں اس کو سمجھوں کیا اس کی ضرورت کیا ہے؟
کیا غیب دانی کو ہی میں روحانیت سمجھوں
کیا عملیات ہی کو اس کی حقیقت سمجھوں
مسمریزم اور ٹیلی پیتھی اس کا ست سمجھوں
پروفیسر بہت اس کے،اس کے ماہر بھی بہت
لوگ ہوتے ہیں جو ان سے متاثر بھی بہت
استاد کا جواب
تُو ہے انساں، پہلے سمجھو انسانیت کیا ہے؟
ساتھ ہے نفس ترے، تو نفسانیت کیا ہے؟
روح بھی تجھ میں ہےتو سوچ روحانیت کیا ہے؟
ایک بات جان لے ہے روح امر رب جلیل
اس کا جو علم دیا جاتا ہے ہم کو ہے قلیل
روح طیب کا احادیث میں نام آتا ہے
روح خبیث کے بارے میں بھی بتاتا ہے
کیا اس سے کوئی اشارہ نہیں تو پاتا ہے؟
روح اعمال سےلیتی ہے اثر ٹھیک ہے نا
ہوتا اس سے متاثر ہے بشر ٹھیک ہے نا
روح ہر چیز میں موجود اس کو جان لیا
اس طرح دل میں بھی موجود اس کو مان لیا
کسی نے اس میں گر کیفیت احسان لیا
اس کا ہر عمل شریعت کے مطابق ہو پھر
صاحب دل ہو ہر اک چیز کے لائق ہو پھر
دل اگر ٹھیک ہےسارا جسم صحیح ہوگا
تب ہدایت کے لینے کا یہ قابل بھی ہوگا
یہ اگر درست نہیں ایسا پھر نہیں ہوگا
دل کی اصلاح کا عمل، روح کی اصلاح کا عمل
یہ عمل اس لئیے روحانیت کا بھی ہے اصل
ان عملیات کو روحانیت سے میل نہیں
اس طرح علم نجوم کی طرح یہ کھیل نہیں
غیب دانی وغیرہ کوئی اس کا بیل نہیں
بیٹے اب روح یعنی دل پہ ہے محنت کرنا
روحانیت ہے یہی اس کی ہی ہمت کرنا
روحانیت کی قوت دل کی صفائی سےہے
اور پھر اس کی بقاء ذکرِ دائمی سے ہے
اور کیفیت احسان بھی اسی سے ہے
یعنی اعمال میں کیفیت حضوری ہو
وہ ہمیں دیکھتا ہے، کم سے کم ضروری ہو
شاگرد کا سمجھ جانا
مرے استاد آپ کا مجھ پہ ہے بہت احساں
کتنا میرے لئیے مفید ہوا آپ کا بیاں
میں کچھ سے کچھ جو سمجھتا تھا اور تھا حیراں
لفظ روحانیت میں حق کا انکشاف ہوا
آپ کے دل کی برکت سے دل بھی صاف ہوا
اب جو روحانیت میں حق ہے،کروں گا حاصل
تاکہ یہ دل جو امانت ہے، یہ بھی ہو واصل
اب مرے دل اور حق میں نہ کوئی ہو فاصل
دل کی دھڑکن میں میں الہام ربانی سمجھوں
آدم ابلیس و ملائک کی کہانی سمجھوں
استاد کی دعا
یا الٰہی! اور مری روح کو بیدار کردے
آج کا جو ہے جواں،اس کو سمجھدار کردے
سب کو اب روح محمدﷺ کا تابعدار کردے
مرا سرمایہ ہے یہ اس کو بچانا یارب
راہ حق مجھ کو اور سب کو دکھانا یارب
راہ حق میں جو رکاوٹ ہے اس کو دور فرما
نفس کو حق پہ مطمئن و دل میں نور فرما
اپنے شبیرؔ کی دعا بھی تو منظور فرما
جن سے راضی ہوان میں اس کو بھی شامل فرما
طالبِ وصل ہے اب اس کو واصل فرما