اختلاف


مرے استاد بتا یہ کہ اختلاف کیا ہے؟

اس اختلاف میں طریقٔہ انصاف کیا ہے؟

میں نے ارد گرد یہاں مختلف فرقے دیکھے

باہمی دست و گریبان اور لڑتے دیکھے

اس طرح توڑ کے امت میں سلسلے دیکھے

اس طرح کرتے جو ہیں ان کو صحیح کیسے کہوں؟

اور اگر ہے یہ غلط اس پہ میں چپ کیسے رہوں؟

کوئی شافعی ہے مالکی ہے یا پھر حنفی ہے

کوئی حنبلی ہے جعفری ہے یا پھر سلفی ہے

توڑنا امت کا ٹکڑیوں میں کام منفی ہے

ان میں کوئی بھی محمد کا پیروکار نہیں

محمدی کہلوانے کو جو تیار نہیں

جس طرح ایک خدا ہے اور قرآن بھی ہے ایک

ایک کعبہ ہے اور رسول آخر زمان بھی ہے ایک

دیکھ لیں ہم ذرا آیا کہ مسلمان بھی ہے ایک؟

تفرقے کو تو کرتے خدا پسند نہیں

تو کیوں یہ سارا اختلاف بھی ہو بند نہیں؟



استاد کا جواب

میرے بیٹے ترا جذبہ ہے یقیناً بہتر

لیکن اس میں کھلا نہیں ہے ابھی حق تجھ پر

جوں کے مارنے کوجلاتا نہیں کوئی بستر

مخالفت اور اختلاف کا فرق جان لینا

اس میں جو حق ہو، سمجھتے ہوئے وہ مان لینا

وہ بھلائی ہی ہے جو دین کی فقاہت ہے

یہی ہے خیر، اسی میں عوام کو راحت ہے

سمجھ کی ان کو بغیراس کی کہاں طاقت ہے

کوئی تو ان کے لئیے سادہ طریقے ڈھونڈیں

عمل کے واسطے کچھ سادہ سے نسخے ڈھونڈیں

یہی تو فقہ ہے دین پر عمل کے نسخہ جات

سمجھ سکیں عوام کیسے صرف نصوص کی بات؟

جو مانے اس کو نہیں، دن کو کہے شاید رات

یہ نسخہ جات جو ہیں کیسے یہ ترتیب پائیں؟

تو اس کے واسطے مجتہد کی ضرورت جانیں

ہم کو ہے حکم صحابہؓ کی پیروی کرنا

جن پہ اجماع صحابہؓ ہو، تو وہی کرنا

جب اختلاف ہو تو پھر اپنی تسلی کرنا

کہ کس کے پیچھے چلیں کس سے ہوں معذور عمل

بچیں ہم کیسے اس سے جو ہے اپنے نفس کا دجل

کیا ہم یہ بوجھ اپنے ناتواں کندھوں پہ رکھیں

یا جو ہے دور فتن،اس کے استادوں پہ رکھیں

یا پھر قرون اولیٰ کے ہم اماموں پہ رکھیں

جو تھے فقیہ، متقی شب بیدار بھی تھے

دور قربت میں حقیقت سے خبردار بھی تھے

حنفی شافعی اور مالکی محمدی ہی ہیں

ابن حنبل کے حنبلی محمدی ہی ہیں

سارے تقلید کے داعی محمدی ہی ہیں

راہ سنت کے سمجھنے کا صحابہؓ واسطہ

تو صحابہؓ کے طریقے کا فقہاء واسطہ

جو ہو قرآن سے ثابت تو بات ختم ہوئی

جس میں دلیل ہو سنت تو بات ختم ہوئی

جس پہ اجماع ہو حجت تو بات ختم ہوئی

جو صحابہؓ میں کوئی بات اختلافی رہے

تو اجتہاد ہی پھر اس کا علاج شافی رہے

جو اجتہاد میں خطا ہو ملے پھر بھی ثواب

اور دگنا ہو یہ جب اجتہاد ہو باصواب

جو صرف خود کو کہے ٹھیک، یہ دعویٰ ہے خراب

اس طرح مسلکِ حنفی و مالکی سب ٹھیک

ساتھ پھر مسلکِ شافعی و حنبلی سب ٹھیک

جان لو کس طرح غلط ہے تشدد کی راہ

جو خوارج تھے صحابہؓکے بنے تھے بد خواہ

بس صرف خود کو ہی کہتے تھے ٹھیک وہ ہر گاہ

اپنے اعمال میں شدت تھی دین پر نہ رہے

تیر چھوٹےکماں سے، اس طرح نکل وہ گئے

اب اگر کام ہو کوئی اک صحابیؓ کا عمل

اور ہو دوسرے صحابیؓ سے کوئی دوسرا نقل

اس میں پھر جانے کوئی کیسے کہ کونسا ہے اصل

اب اگر کہہ دوں صحابہؓ کا اختلاف ہے یہ

ٹھیک دونوں مرے نزدیک ہیں انصاف ہے یہ

ہاں مگر ممکن تو ہے ایک کے پیچھے چلنا

ہاں ادب یہ ہے کہ دوسروں کو بھی ہے ٹھیک کہنا

کہ صحابہؓ کو غلط کہنے سے جو ہے ڈرنا

یہ خطر ناک فیصلہ کیوں نہ امام کرے

وہ اس قابل ہے احتیاط سے کلام کرے

پس ایک امام اگر قول صحابیؓ لے لے

اور کسی دوسرے صحابیؓ کا بھی کوئی لے لے

کیا غلط ہےکوئی تحقیق جو ان کی لے لے

تو یقیناً پھر ائمہ میں اختلاف ہوگا

لیکن ہر ایک کا ٹھیک ہونا ہی انصاف ہوگا

پس محمد کی پیروی سارے حنفی بھی کریں

یہ مالکی بھی کریں اور حنبلی بھی کریں

اس طرح سچ ہے کہ اس طرح شافعی بھی کریں

کہ ہیں قرآن و سنت پر یہ سب امام عامل

اور جو ان کے پیروکار ہیں وہ بھی شامل

اپنی تحقیق ہی پہ اس میں فیصلہ گر کریں

ہم جیسے لوگ نفس کی خواہشوں کے پیچھے چلیں

یا دو رکعت کے امام کو امام مانیں

اس طرح نفس ہی میرا اصل امام ہوگا

اسی خامی سے مرا کام ہر اک خام ہوگا

بات بنتی ہے تبھی ایک کو امام مانوں

جو مجھے اس سے ملیں میں وہی احکام مانوں

اور اپنے نفس کی تحقیقات کو میں خام مانوں

اور دوسرے جو ہیں امام ان کو ٹھیک کہوں

یہ اولیاء ہیں ان کے بارے خدا سے میں ڈروں

شاگرد کا اعتراف

جزاک اللہ! کہ آپ نے مجھ کو سمجھدار کیا

میری غفلت سے آپ نے مجھے بیدار کیا

ان ائمہ کی محبت سے جو سرشار کیا

کرتا توبہ ہوں خدایا میں غلط خیالوں سے

شکر ہے بچ گیا شیطان کی ان چالوں سے

اب میں حنفی ہوں اور اس پر نہیں شرماتا ہوں

یہی طریق عافیت ہے یہ بتاتا ہوں

اب میں ایماں کی حلاوت بھی دل میں پاتا ہوں

ان اولیاء کے لئے میرے دل میں زیغ نہ رہا

اور اپنے آپ پہ وہ ظلم بے دریغ نہ رہا

وہ مرے بھائی جو تقلید نہیں کرتے ہیں

بے مہار کرتے گفتگو ہیں، نہیں ڈرتے ہیں

نفس گرفتہ ہیں اور اس سے نہیں نکلتے ہیں

کاش کچھ سوچ لیں اور اپنی کچھ اصلاح کریں

اور اللہ کے حضور زاری بہ الحاح کریں

اور ہاں پھر بھی وہ تقلید پہ گر آنہ سکیں

سوچتے سوچتے حقیقت کی گرہ پا نہ سکیں

خود کو آئینہء فطرت اگر دکھا نہ سکیں

تو آئمہ کی بہر حال مخالفت نہ کریں

بدگمانی نہ کریں گر موافقت نہ کریں

استاد

اپنے شاگرد پہ مجھے فخر ہے سبحان اللہ

ایسی تحقیق عظیم شاندار ہے کیا اللہ

بس مرے دل سے یہ نکلے ہے کہ ماشاء اللہ

یہ چند اشعار ہیں شبیرؔ کے ایک درسِ عظیم

سب سمجھ جائے اگر تھوڑا سا ہو قلب سلیم