خالقِ حسن و کمال، لا الہ الا اللہ
کیا ہو پھر اس کا جمال، لا الہ الا اللہ
تھوڑا سا حسن ازل کا تو تصور کر لو
دل اس کے ذکر کی روشنی سے منور کرلو
جو گند دنیا کی محبت کا ہے باہر کرلو
وعدہ جو یوم الست میں کیا ہے پھر کرلو
وہی ہے ہادی و نور، لا الہ الااللہ
وہی صبور و شکور، لا الہ الا اللہ
عطا کیا ہے ہمیں جسم یہ پیارا پیارا
ہمیں دیکھنے کی دی طاقت اور ہمیں سنوایا
نظر دوڑائی جس طرف اس کا کرم پایا
ہمارے واسطے کائنات کو پیدا فرمایا
وہی ستار و غفار، لا الہ الا اللہ
وہی قہار و جبار، لا الہ الا اللہ
اس کی تعریفیں ختم ہوں اس کا امکان نہیں
اس کی قدرت پہ تحیر پہ میں حیران نہیں
قدر کرتا ہے، اس کی طرح قدردان نہیں
جو اس کے ذکر سے محروم ہے اس میں جان نہیں
وہ ہے رحیم و کریم، لا الہ الااللہ
وہ ہے حلیم وحکیم، لا الہ الا اللہ
اس کی قدرت کی کوئی حد نہیں، قادر ہے وہ
اقتدار اس کا ہی سب پر ہے مقتدر ہے وہ
وہی جامع، وہی اول، وہی آخر ہے وہ
وہی تواب، وہی باطن، وہی ظاہر ہے وہ
وہی والی و ولی، لا الہ الا اللہ
وہی مغنی و غنی، لا الہ الا اللہ
رشد اس سے ہی ہے بے شک کہ جب رشید ہے وہ
بزرگی والا اے شبیرؔ ہےجب مجید ہے وہ
اس پہ سب کچھ عیاں کیوں نہ ہو شھید ہے وہ
لائقِ حمد و ستائش ہے خود حمید ہے وہ
وہی لطیف و خبیر، لا الہ الا اللہ
وہی سمیع و بصیر، لا الہ الا اللہ