دشمنِ جاں جو بہائم ہیں مارنا ان کا
جائز ہے گر، تو ہو کیا حکم دیں کے دشمن کا
آپ کے آخری دس سال کے کام دیکھیں ذرا
متردد جہاد کے بارے میں دل ہے جن کا
مارے اور پھر دفاع میں مارنے کو برا سمجھے
وہ یہ سوچے کیا خون ارزاں ہے اتنا مؤمن کا
جنت تلواروں کی سائے میں ہے یہ کس نے کہا
راہ ملے کیسے راہ گر نہ روکو رہزن کا؟
جو ہے مقتول اس کے راستے کا وہ زندہ ہے شبیرؔ
آساں طریقہ کامیابی کا ہے اس دن کا