اب تک اس مملکت میں کیوں نہیں ہوا آغاز
اسلامی فیصلوں کا بتا دے یہ راز
ایوانِ حکمراں پہ رہے قبضۂ دشمن
اور ان کے اشاروں پہ کرے ناچ جب مجاز
پھر حق کی صدا کیسے بلند ہوسکے وہاں
اس کے لئے بھی چاہئے کوئی تو جانباز
جب ہو برادری و مال اصولِ انتخاب
تو باطل و حق میں رہے پھر کیسا امتیاز
ہیں دین کے سب کام ضروری مگر ہے بھی
فرض کفایہ شرعی قوانین کا نفاذ
مستغنی نہ ہوں دین کی سیاست سے کبھی بھی
مؤمن کو اب سنادے یہ شبیرؔ کی آواز