یقیناًان سے بات کس کی، سن اچھی ہوگی؟
بصیرت سےجس نے اللہ کی دعوت دی ہوگی
دعوت کے ساتھ وہ اعما ل بھی نیک کرتے ہوں
اور ہو مؤمن مسلمانی کا بھی دم بھرتے ہوں
ماشاءاللہ اس پہ پورے بھی وہ اترتے ہوں
اور وہ ہر حال میں اللہ سے بھی ڈرتے ہوں
دعوت خدا کی طرف اس طرح تو ہے بہتر
اس کی قسمیں ہیں مختلف اور بے شمار مگر
ہے یہ دعوت موذنین جب دیتے ہیں اذان
اور یہ بھی کہ جب جہاد کرے مرد میدان
اور حق کے واسطےعلماء کے دلائل کا بیان
اور اس کی کہ ہو حاصل ہمیں کیفیت احسان
دعوت اک خاص طریقے کے ساتھ نہیں مخصوص
ان سب طرق کے ہیں موجود اشارے منصوص
چاۂیے ہے کہ ہم سب بھی اس دین کے داعی بنیں
ہم مستعد اور مسلح دین کے سپاہی بنیں
حق پہ ہم ہوں اور حق کے راستے کے راہی بنیں
خدا چاہی بنیں ہم سب نہ کہ من چاہی بنیں
یہ سارے راستے اس دین کی دعوت کے ہیں
طریقے مختلف اپنے اپنے، محنت کے ہیں
ہم اگر ان میں کوئی بھی اک طریقہ لے لیں
اس میں بھر پور پھر پورا گر حصہ لے لیں
خوب محنت کریں اس میں اچھی طرح لے لیں
دل میں لیکن یہ ہمارا بھی اک نسخہ لے لیں
دوسرے طریقوں کی ہر گز مخالفت نہ کریں
اہل حق میں کسی کو ہر گز ملامت نہ کریں
و التکن منکم امتاً یدعون کا کیا مطلب
کہ یہ دعوت کے طریقے فرض کفایہ ہیں سب
دل میں یاد رکھو ہمیشہ یہی مضمون تو اب
کہ غیر ضروری اختلاف سے بچنا ہے جب
صرف دعوت ہی نہیں اور بھی دین کے ہیں کام
جو بھی ہیں کام دین کے ان کا ہے واجب احترام
جو بھی داعی ہے اس کا کام ہے دین پر لانا
علم کے واسطے علماء کے پاس لے جانا
اصلاح کے واسطے مشائخ سے بھی ان کا ملانا
اس طرح پورے دین پہ ان کوحکمت سے چلانا
جو بھی داعی ہے وہ نظر اپنی محدود نہ رکھے
تاکہ شبیرؔ ہر ایک خیر سے پھر خوب وہ چکھے