آخرت پر ایمان


یہ دنیا میں لگانا دل تمہیں کیا راس آئے گا

جو ہے ایک عارضی نقشہ جسے تو چھوڑ جائے گا

نہ ڈالے تجھ کو غفلت میں یہ دنیا کے مزے بھائی

ہوا غافل وہاں سے جوتو اس نے منہ کی ہے کھائی

مزے تھوڑے تو ہیں پر آپ نے کیا بات فرمائی

ہے دنیا قید خانہ، بات اس میں کیا نظر آئی

یہ سوچو قید خانے میں کوئی رہنا نہیں چاہتا

ہمیشہ کی مصیبت کوئی بھی سہنا نہیں چاہتا

وہاں جو ہے وہ ہے زیادہ اور وہ باقی بھی ہے یارو

تو اس کے واسطے وہ چھوڑنا کیسا رہے پیارو

اگر یہ عقل کہتی ہے اسے دیوار پہ دے مارو

کہ وہ ہے نفس زدہ تو نفس کی تربیت بھی کروادو

یہاں کی جو مصیبت ہے وہ اک دن ختم ہوجائے

بغیر ایمان عذابِ آخرت ختم ہی نہ ہو پائے

گناہ آلود گر ایمان کے ساتھ ہوزندگی یاں پر

حساب معلوم ہوجائے گا جب آئیں گے میزاں پر

عذاب اس کے مطابق جھیلنا ہوگا اسے واں پر

تو سوچے کیسے ہوپھر آگئی حالت یوں گر جاں پر

اس مشکل حال سے خود کو اگر واں پر بچانا ہے

گناہوں سے ہمیں خود کو ہمیش یاں پر بچانا ہے

ہمیں معلوم ہونی چاہئے کیفیت جنت کی

وہاں پر زندگی ہوگی مزے کی عیش و عشرت کی

ہو عیش من چاہی منہ مانگی کروفر شان عزت کی

نصیب دیدار اس کا ہو،نظر ہو اس کی رحمت کی

ملے گا مژدہ میں راضی ہوں اب ناراض نہیں ہونا

مزے یہ مل گئے تم کو ہمیش ان کو نہیں کھونا

جہنم میں ہمیش ہوں گے جو بے ایمان ہوں گے سب

کہا جائے گا ان کو، تم سے میں راضی نہ ہوں گا اب

وہ چاہیں گے کہ مرجائیں مگر پھر موت آئے کب

کہ موت تو مینڈھے کی شکل میں ذبح ہوئی ہےجب

شکر ایمان پر، یا رب ہو اپنا خاتمہ اس پر

گناہوں سے بچا شبیرؔ کو اور نیک اس کوکر


قارئین سے درخواست ہے کہ اس پر آمین کہیں ۔میں ان کے لئے بھی یہی دعا کرتا ہوں۔