جوش اور غضب
اشتعال کم کرنے کا طریقہ:
تہذیب: بہ تکلف ضبط کر کے اپنے عیوب سوچنے لگا کیجئے، ان شاء اللہ تعالیٰ اشتعال کم ہو جائے گا۔
تہذیب: جس پر غصّہ آئے اس کے پاس سے فوراً خود ہٹ جائے، یا اس کو اپنے پاس سے ہٹا دے جیسا موقع ہو، استحضار عذابِ الٰہی کا کرے، اپنے گناہوں کو یاد کر کے استغفار کی کثرت کرنے لگے۔
غصہ کے مقتضا پر عمل مت کرو:
حال: اگر آپ کو کوئی کچھ کہتا ہے اور اعتراض کرتا ہے تو تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔
تہذیب: مگر غصہ سے آگے انتقام تک مت بڑھنا ''وَ لَوْ بِاللِّسَانِ''۔
غصہ کا ایک درجہ غیر اختیاری ہے اور ایک اختیاری اور اس کا علاج:
تہذیب: سرعتِ غضب امر طبعی ہے اختیار سے خارج ہے، اس پر ملامت نہیں، البتہ اس کے مقتضا پر عمل جب کہ حدود سے تجاوز ہو جائے مذموم ہے۔ اور اس کا علاج بجز ہمت کے کچھ نہیں۔ اس ہمت میں مغضوب علیہ سے فوراً دور چلا جانا اور ''أَعُوْذُ بِاللہِ'' پڑھنا، اپنی خطاؤں اور اللہ تعالیٰ کے غضب کے احتمال کو یاد کرنا، یہ بھی بہت معین ہے۔ اور نرمی وغیرہ مدت تک تکلف سے سوچ سوچ کر اختیار کرنا چاہیے، مدت کے بعد ملکہ ہو گا ہمت نہ ہارے۔
غصہ کا اعتدال اختیاری ہے:
تہذیب: ناحق والے پر غصہ آنا تو مذموم نہیں، ہاں اعتدال ضروری ہے سو وہ اختیاری ہے۔
غصہ کے اعتدال کا اہتمام اور کوتاہی پر تدارک شرعی واجب ہے:
تہذیب: غصہ اور جوش میں حتی الامکان حد پر رہنے کا اہتمام کیا جائے۔ اور جو پھر کوتاہی ہو جائے، موافق شرع کے تدارک اور استغفار کیا جائے۔
غصہ کا عملی و علمی علاج:
تہذیب: جس وقت غصہ آوے امور ذیل کی پابندی کریں:
1- یہ خیال کریں کہ میں بھی حق تعالیٰ کا خطا وار ہوں، اگر وہ بھی اسی طرح غصہ کریں تو میرا کہاں ٹھکانہ ہو؟
2- اگر میں اس کو معاف کر دوں گا تو اللہ تعالیٰ مجھ کو معاف فرما دیں گے۔
3- اس وقت بے کار نہ رہیں فوراً کسی کام میں لگ جائیں خصوصاً مطالعہ کتب میں۔
4- اس جگہ سے ہٹ جائیں۔
5- ''أَعُوْذُ بِاللہِ'' پڑھنے کی کثرت کریں۔
6- پانی پی لیں۔
7- وضو کر لیں۔
مادۂ غضب کے اضمحلال کا طریقہ:
تہذیب: غصہ میں جوش کا دفعتاً آنا تو غیر اختیاری ہے، اس پر ملامت نہیں، لیکن بعد کو اس پر قائم رہ کر اس کے مقتضا پر عمل کرنا اختیاری ہے اور اختیاری فعل کا ترک بھی اختیاری ہے، پس اس کے مقتضا پر عمل نہ کرنا اختیاری ہے اور بار بار اس کے مقتضا پر عمل نہ کرنے سے تقاضا جوش کا بھی مضمحل ہو جائے گا۔
غضب مفرط کا بہترین علاج:
تہذیب: اگر طبعی طور سے غصہ زیادہ آ جاتا ہو اور ذرا سی بات پر حد سے زیادہ غصہ آ جاتا ہو کہ اس وقت عقل نہ رہتی ہو تو بہترین علاج یہ ہے کہ جس پر غصہ کیا جائے، بعد غصہ فرو ہو جانے کے مجمع میں اس کے سامنے ہاتھ جوڑے، پاؤں پکڑے، بلکہ اس کے جوتے اپنے سر پر رکھ لے۔ اور ایک دو بار ایسا کرنے سے نفس کو عقل آ جائے گی۔
ایک مدت معتدہ تک تقاضے کی مخالفت اور کوتاہی پر تدارک اصلاح غضب کا:
تہذیب: بہ تکلف اس تقاضے کی مخالفت کریں، جب کوتاہی ہو جائے استغفار کریں اور اگر کسی شخص کے حق میں کوئی زیادتی و تجاوز حدود شرعی سے ہو گیا ہے تو اس سے معاف کرائیں۔ چند روز ایسا کرنے سے اصلاح ہو جائے گی۔
غصہ کا عملی علاج اور اس کے تسہیل کی تدبیرات:
تہذیب: غصہ فی نفسہٖ غیر اختیاری ہے، لیکن اس کے مقتضا پر عمل اختیاری ہے۔ اس لیے اس کا ترک بھی اختیاری ہے اور اختیاری کا علاج بجز استعمالِ اختیار کے اور کچھ نہیں۔ گو اس میں کچھ مشقت و تکلف بھی ہو، اسی استعمال کے تکرار و مداومت سے وہ اقتضا ضعیف و مضمحل ہو جاتا ہے، اور اس پر ترک میں زیادہ تکلف نہیں ہوتا۔ البتہ اس اختیار کے استعمال میں کبھی قدرے تکلف بھی ہوتا ہے اس تکلف کے مبدل بسہولت ہونے کے لیے بعض تدبیرات کی ضرورت ہوتی ہے وہ یہ ہیں: (1) غصہ کے وقت فوراً وہاں سے جُدا ہو جائیں۔ (2) ''أَعُوْذُ بِاللہِ'' پڑھ لیں۔ (3) پانی پی لیں۔ (4) فوراً کسی کام میں لگ جائیں۔ (5) حق تعالیٰ کے قادر اور اپنے عاصی اور خوفِ انتقام و حب عفو کو یاد کر کے مغضوب کو عفو کر دیں۔
مبتدی کو دوسروں کی کوتاہی پر صبر کرنا چاہیے اور صبر کرنے کا آسان طریقہ:
حال: طبیعتم بسیار تیز است کہ ہر چیزیکہ نا گوار باشد، از قول و فعلِ دیگراں و بر غلطیٔ دیگراں در مکالمت و مکاتبت وغیرہ بجز در سماع احیاناً از زبان نادان بہ نیت درستگی کلمات اصلاحیہ بیروں می شود کہ گاہے مد مقابل را ناگوار می باشد، نیز مکثاری و ہرزہ درائی از عادتِ سیئہ من است۔ صورت احترازش چہ بندد؟
تہذیب: مبتدی را ازاں ممر مضر است کہ او قادر نیست بر حفظ حدود و نیز منصبش تعلیم نیست، پس خالی از شائبۂ انتقامِ نفسانی نباشد، لہٰذا صبر لازم است، و اگر صبر شاق باشد باستحضار خطائے خویش و جدا شدن از موقعہ غضب امداد جوید و مشغول بدعا و ابتہال شود آں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ازیں تدبیر نجات حاصل شود۔
غصہ کے متعلق ایک مفید تجربہ:
تہذیب: تجربہ کر کے دکھایا گیا ہے کہ غصہ روکنا ہمیشہ اچھا ہوا ہے اور جب اس کو جاری کیا گیا ہے تو اس کا انجام ہمیشہ برا ہوا اور دل کو قلق بھی ہمیشہ ہوا۔
غصہ کا گُر:
تہذیب: غصہ جب آئے تو یہ گُر یاد رکھے کہ قول یا فعل میں ہرگز تعجیل نہ کرے، تھوڑے دنوں میں اس طرح کرنے میں تعدیل ہو جائے گی۔
غصہ کے قبائح کے پیش نظر رہنے کا آسان طریقہ:
حال: غصہ کے وقت طبیعت بھڑک اٹھتی ہے اور اس کے قبائح پیش نظر نہیں رہ جاتے۔
''اَلْعِلَاجُ بِالضِّدِّ''، ذہول کا علاج استحضار ہے۔ ایک پرچہ پر یہ قبائح لکھ کراپنے پاس رکھو، خواہ جیب میں یا بطور تعویذ کے بازو پر، غصہ کے وقت اس کا مضمون یاد آ جانا یا یاد کر لینا آسان ہو گا۔
غصہ میں بچوں پر زیادتی سے بچنے کا علمی و عملی علاج:
تہذیب: غصہ میں بچوں کو ہرگز نہ مارا جائے بلکہ غصہ فرو ہونے کے بعد سوچ سمجھ کر سزا دی جائے۔ اور بہتر سزا یہ ہے کہ بچوں کی چھٹی بند کر دی جائے، اس کا ان پر کافی اثر ہوتا ہے، ملا جی مارنے میں اس واسطے آزاد ہیں کہ ان سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں۔ بچے تو باز پرس کے اہل نہیں اور والدین کا مقولہ ہے کہ ہڈیاں تو ہماری اور چمڑا میاں جی کا، مگر یاد رکھو جس حق کا مطالبہ کرنے والا کوئی نہ ہو اس کا مطالبہ حق تعالیٰ کی طرف سے ہو گا۔ یہاں تک کہ اگر کافر ذمی پر کوئی حاکم ظلم کرے تو حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ اس کی طرف سے مطالبہ کریں گے۔