حصہ 1 باب 3 ملفوظ 3: بدگمانی اور تجسس

بدگمانی اور تجسس

بدگمانی جو خود لائی جائے مذموم ہے اور اس کا علاج:

تہذیب: بدگمانی تکبر سے پیدا ہوتی ہے۔ مذموم بدگمانی وہ ہے جو خود لائی جائے, باقی جو وسوسہ خود آئے وہ مذموم بدگمانی نہیں جب تک اس پر عمل نہ ہو۔ اور عمل کی صورت یہ ہے کہ یا دل سے اس پر اعتقاد جازم کر لے، یا زبان سے کسی کے سامنے اس کا تذکرہ کر دے، جب تک وسوسہ پر عمل نہ ہو اس وقت تک نہ اس پر مؤاخذہ ہے، نہ وہ مضر ہے۔

بدگمانی، تجسس و غیبت ان سب کا منشا کبر ہے:

تہذیب: جب کسی سے بدگمانی پیدا ہو (جس کا منشا کبر ہے) تو اپنے عیوب کو پیش نظر کر لیا کرو۔

تہذیب: بدگمانی، تجسس، غیبت ان سب کا منشا کبر ہے۔ بلکہ متکبر کی غرض پوری طرح غیبت ہی سے حاصل ہوتی ہے، بدگمانی، اور تجسس سب اسی کے مقدمات ہیں۔ اگر کوئی شخص تجسس اور بدگمانی کرے مگر غیبت نہ کرے تو اس کا مقصود حاصل نہ ہو گا اس لیے وہ بدگمانی اور تجسس کو بھی ترک کر دے گا، پس غیبت سب سے اشد ہے۔

بد گمانی میں گناہ کا درجہ :

تہذیب: بدگمانی میں گناہ کا درجہ تو وہ ہے جس کا ذہن میں اعتقاد راسخ ہو، اگر راسخ نہ ہو تو مضر نہیں مگر علاج اس کا بھی ضروری ہے۔ وہ یہ کہ اپنے عیوب کو پیشِ نظر رکھے۔ پھر اگر علاج کے بعد کچھ اثر رہے تو وہ مذموم نہیں۔

بدگمانی، تجسس اور غیبت کا مکمل علاج:

تہذیب: بدگمانی، تجسس و غیبت کا علاج یہ ہے کہ تواضع اختیار کرو، تکبر کو دل سے نکالو، اور جب تک اصلی مرض زائل ہو اس وقت تک غیبت کا فوری علاج یہ کرو کہ فکر و تأمّل سے کام لو اور کوتاہی پر جرمانہ مقرر کرو اور وسوسۂ بدگمانی کے وقت توجہ کو ذکر اللہ وغیرہ کی طرف منعطف کرو۔

تجسس کی صورتیں اور ان کا علاج:

تہذیب: آڑ میں بیٹھ کر کسی کی باتیں سننا بھی تجسس میں داخل ہے۔ جس کو آڑ میں بیٹھنا ہے تو زبان سے کہہ دینا چاہیے کہ میں بیٹھا ہوں، یا اس کے سامنے بیٹھنا چاہیے۔ غرض کسی طرح اپنے بیٹھنے کی اطلاع کر دے۔ اسی طرح اگر ایک آدمی سونے کو لیٹ گیا اور دوسروں کو یہ خیال ہو کہ یہ سو گیا ہے اور وہ آپس میں باتیں کرنے لگیں مگر یہ جاگ رہا ہے تو اس کو چاہیے کہ ان کو اطلاع کر دے کہ میں جاگ رہا ہوں، البتہ اگر وہ لوگ اسی کے متعلق باتیں کر رہے ہوں اور اس کو ضرر پہنچانا چاہتے ہوں تو تجسس کے ساتھ ان کی گفتگو سننا جائز ہے۔ نیز اگر دو شخص آپس میں انگریزی یا عربی میں گفتگو کر رہے ہوں اور تیسرا شخص بھی ان زبانوں کو سمجھتا ہو مگر ان دونوں کو خبر نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ ان دونوں کو مطلع کر دے کہ میں انگریزی یا عربی سمجھتا ہوں۔