تقریظ
نَحْمَدُہُ وَ نُصَلّی عَلٰی رَسُولِہِ الْکَرِیمْ اَمّا بَعْدْ۔فَاَعُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمْ
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمْ ؕ وَ الَّذِین َ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِلّٰهِ
اس میں اللہ پاک ایمان والوں کی ایک خاص صفت کا ذکر فرمارہے ہیں کہ ایما ن والوں کی دلوں میں شدید محبت ہوتی ہے اللہ پاک کی اور حق کی اور محبت کااگر ایک ہی لفظ میں خلاصہ بتایا جائے تو وہ عشق ہی بنتا ہےیعنی اللہ تعالی اور اللہ کے رسول کے ساتھ اتنا تعلق ہو جائے کہ اپنی جان سے اولاد سےمال سے اور ہر چیز سے بڑھ کر ہو۔یہی مقصود ہے اسلام کا کہ اتنی شدید محبت ہو جائے اور پھر حج کا سفر تو ہے ہی عشاق کا سفر۔ حج تکمیلی رکن ہے۔ حضورﷺ سارے مراحل اپنے صحابہ سے طے کرانے کے بعداس آخری رکن حج کے ذریعے عشق کی کامل منا زل تک پہنچا نے کے بعد پھر اس دنیا سےرخصت ہو گئے۔ہمارے عزیز دوست جو اپنے سلسلے کی بہت خدمت کر رہے ہیں برادر شبیرسلمہ اللہ، اللہ تعالیٰ ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور ہمارے اکابرین کی تعلیمات کی اشاعت جو کہ عین عشق کی تعلیمات ہیں کومزید پھیلانےکا ذریعہ بنیں۔ انہوں نےخوب محبت کے ساتھ اپنی کتاب شاہراہ محبت میں اس سفر کی داستان کو نثر اور نظم میں قلم بند کیا۔ بندے نے اس میں سےتقریبا سارے کو دیکھا۔سفر کے شروع سے لے کے مدینہ منورہ کے سفر تک اور ماشاءللہ پڑھتے ہوئے خاص کیفیت بن جاتی ہے۔نثر کے ساتھ ساتھ شعروشاعری کو عشاق کے ساتھ خاص مناسبت ہوتی ہے ایسے عشاق کےلئے اَلْحَمْدُلِلّٰہِ یہ بہت مفید ہے اور دل سے دعا ہے کہ قبولیت عام بھی عطا فرما ئے اور تام بھی عطا فرمائے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ
عبد المنانعفی عنہ
خلیفہ مجاز حضرت مولانا محمد اشرفصاحب سلیمانی
مقام ابو حنیفہ مسجد حرم مکہ مکرمہ
بمطابق 15 نومبر 2012ء ، ۳۰ ذی الحج ۱۴۳۳ ھ