جس طرح شمع کے گرد گھومتے پروانے ہیں
اس طرح کعبہ کے گرد گھومتے دیوانے ہیں
یہی دیوانگی سو ہوش سے بہتر ہوگی
عشق کے میدان کے کچھ اور ہی پیمانے ہیں
جو کہ محجوب ہیں یہ بات کیا سمجھ پائیں
سمجھ میں آئے صرف ان کی جو مستانے ہیں
اس نے کعبے کی زیارت تو کی نصیب ہمیں
اس کے دیدار کے بھی دل میں تانے بانے ہیں
میرے الٰہ اب شبیؔر کو پہنچا تو وہاں
جہاں پر تیری معرفت کے آستانے ہیں