رباعی



طواف حقیقی ہو صرف ظاہری نہ ہو

چکر لگا رہا ہوں جو یہ آخری نہ ہو


بار بار یہاں آؤں یہ کہتا ہے اب شبیؔر

بند مجھ پہ ترے گھر کے کبھی حاضری نہ ہو