(حرم شریف میں)
کہاں کہاں سے یہ عشاق امڈ آتے ہیں
نظر میں مستی ہے سینے پہ زخم کھاتے ہیں
دلوں کی دنیا کچھ آباد نظر آتی ہے
زبان پہ ذکر ہے ساتھ ہونٹ بھی ہلاتے ہیں
امڈتے جاتے ہیں ایک رخ میں پانچ وقت یہ سب
بس ایک دھن ہے کہ جس کایہ مزا پاتے ہیں
گرد کعبے کی یہ گھومتے ہیں جو پروانہ وار
خیال ایک کا یہ دل میں اب بساتے ہیں
اسی کو دیکھ کر دشمن کرے کیسے آرام
خدا کے عشق میں مست ان کو جب ستاتے ہیں
ڈوب کر تو بھی نظارہ کعبہ میں اے شبیؔر
وہی کرنا ہے جو عشاق یاں بتاتے ہیں