کعبے پہ نظر

(میزاب رحمت کے سامنے)


بیٹھا ہوا حرم میں ہوں کعبے پہ نظر ہے

انوار میں ڈوبا ہوں میرے دل پر اثر ہے


یہ گھر سیاہ پوش رحمتوں کا سمندر

میں دل میں بسا لوں اسے یہ سب کا مگر ہے

گرد اس کے یہ سب لوگ لگاتے جو ہیں چکر

انداز مختلف میں کوئی اور چکر ہے


دل اس میں رو بہ کعبہ نظر سیدھ میں رہے

کعبہ ہے اپنا رخ،ہم ہیں اس پر یہ جدھر ہے


ملتا ہے فیض شبیؔر یہاں سب کو، ہومحفوظ

ہر کوئی اپنے دل سے جو موجود اِدھر ہے