یہ تھکن مدینے کی گلیوں میں جو ہے پھرنے سے وہ نرا لی ہے


میں تھکن سے گو کہ ہوں چور چور، مگر اس میں بھی تو مزہ سا ہے

اس تھکن سے میں نہ تھکا کبھی،کوئی کیف اس کا جدا سا ہے


یہ تھکن مدینے کی گلیوں میں، جو ہے پھرنے سے وہ نرالی ہے

کہ تھکن تھکن میں بھی دل لگے، یہی تجربہ تو نیا سا ہے


یہ ہوا کے ٹھنڈے جو جھونکے ہیں،اس سے درد تو سر میں ہوتا ہے

مگر آیا اس سے ہی چپکے سے، مرے دل میں کوئی دلاسا ہے


یہ ہے دیس میرے حبیبﷺ کا، یہ صحابہؓ کا بھی تو دیس تھا

یہ سمجھ کے رشتہ یہاں سے، مرا دل یہاں پہ کھلا سا ہے


ان پہ اب سلام تو دل سے بھیج کہ یہاں تو خود وہی سنتے ہیں

اب شبیؔر کردو یاں پیش دل کہ وہ کب سے اس کا پیا سا ہے