حاضر ترے قدموں میں سدا یہ غلام ہو
لاکھوں درود آپ پہ لاکھوں سلام ہو
قسمت جو مری چمکی تو حاضر ہوا یہاں
محشر میں بھی قدموں میں یوں میرا مقام ہو
میری توسئیات ہی جھولی میں پڑی ہیں
اﷲ کی معافی کا میسر انعام ہو
ہو جائے مرا ختم گناہوں کا سلسلہ
ہو جائے گر کرم یہ سلسلہ تمام ہو
ہو تیری محبت سے تری اتباع نصیب
بدعات سے خالی مرا ہر ایک کام ہو
شبیؔر ترے در پہ ہے حاضر زہے نصیب
اے کاش اسے نعمت یہ میسر مدام ہو
دیکھئے شاعر مدینہ منورہ کے بارے میں کیا کہتا ہے۔
چھایا ہوا فضائے مدینہ میں ادب ہے
دَب دَب کے بولنے کا یہ منظر بھی عجب ہے
دل میں خیال اسکا و رُخ سُوئے مدینہ
کھچ کھچ کے یوں آتاہے، عجم ہے کہ عرب ہے
دل ہدیہ کیا اسکو تو اَجروں کا کیا سودا؟
میرے لئے کافی ہے، کہ ملنے کا سبب ہے
بیٹھا ہوا مسجد میں ہوں دل اس کی طرف ہے
سنتے ہیں میرے نالوں کو، موقع ملا اب ہے
کیوں مانگ نہ لوں میں یہاں دیدار الٰہی
آقا مرے قاسم ہیں تو مُعْطِی مرا رب ہے
اے زائر بیت نبویﷺ ہوش میں رہنا
جو حُسنِ ادب ہے وہ یہاں حسن طلب ہے
بس اب سلام بھیج درودوں کا ہو معمول
شبیؔر کیا اچھا تیرا یہ روز و شب ہے