آگ اب عشق کی لگا دے دل میں
اور ایک غل سا مچا دے دل میں
جس میں تعریف اس کی ہوتی رہے
محفل اک ایسی سجا دے دل میں
دل ہو گم اس میں اور لب پہ درود
حال کچُھ ایسا بنا دے دل میں
تجھ کو ہر چیز سے وہ یاد آئے
کڑیاں کچھ ایسی ملا دے دل میں
تجھ کو بھولے نہ کسی وقت شبیؔر
یاد اب کچھ ایسی بسا دے دل میں