کیا رہے دل میں

کیا رہے دل میں اگر حب مصطفیٰ نہ رہے

یا پھر عمل میں اگران کی اتباع نہ رہے


جن کو معراج میں بھی خیال تھا اُمت کا تو پھر

ان کو خیال کیسے قیامت میں ہمارا نہ رہے


ان کی صورت ان کے انداز اور کمالات ان کے

یاد ہو کیسے عمل میں خیال ان کا نہ رہے


جبکہ احسان کا بدلہ نہیں احسان کے سوا

کیسے انسان پھر ان کے ساتھ باوفا نہ رہے


جب کہ ثانی نہیں جمال و کمال کے ان کا

دل کیسے ان کی محبت میں مبتلا نہ رہے


ایک ہی بات میں قصہ کرو اب ختم شبیؔر

نہیں انسان جو کسی حال میں ان کا نہ رہے