(سامان بس میں رکھواتے وقت)
قافلہ اپنا حرم سے آج ہی جانے کو ہے
ضبط تو کرنا ہے پیمانہ چھلک جانے کو ہے
کیا یہاں پر زندگی کعبے کے نظارے کی تھی
چھوڑ جائیں گے یہاں پر وقت یہ آنے کو ہے
قدر کرتے کاش اپنے وقت کی جو تھا ملا
رہ گئی حسرت یہی تو وقت سمجھانے کو ہے
روز زم زم کے جو کاسے پیتے تھے بعد از نماز
رہ گیا سب، چل دیئے ہم، غم یہ چھا جانے کو ہے
شمع کی مانند کعبہ تھا تھے ہم پروانے سب
رہ گئی شمع شبیؔر بس غم یہ پروانے کو ہے