نظروں میں اب مری ہے اسی ایک کا خیال
اس سے ہٹوں اک لمحہ بھر؟ مری کیا مجال
ان حسنِ عارضی کے میں نقشوں کو کیا کروں
حسنِ ازل مستور کا ہے دیکھنا کمال
دل جس کا اس طرف ہو، ہو وہ غیر سے بے نیاز
جس کا بھی ہو جس وقت بھی ہو اچھا ہی ہے یہ حال
جس کی بھی نظر اس کے خزانوں پہ پڑ گئی
نظروں میں اس کی دنیا رہے جال ہی بس جال
بس سارے سوالات کے مل جائیں جوابات
اس سے ملے اگر جو اک نظر کا ہے سوال
رستے جو سارے بند ہیں آج غیر کے اے شبیر
بے شک کہ ہمارے لیٔے ہے یہ ہی نیک فال
کلام: حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل دامت برکاتہم
کتاب: ہوشِ دیوانگی