دیباچہ
جیسا کہ قارئین کو معلوم ہے کہ ہر ماہ خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ سے کتابچہ شاہرائے معرفت شائع کیا جاتا ہے، جس میں اکابرین کی تعلیمات کا نچوڑ عام فہم انداز میں عوام تک پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس میں ایک کوشش یہ بھی کی جاتی ہے کہ اکابرین کی تعلیمات کے علاوہ اس کا کچھ حصہ ہر اسلامی مہینے کی مناسبت سے اس کے متعلق مضامین پر مشتمل ہو لہذا اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے شاہرائے معرفت کا تیرھواں شمارہ آپ حضرات کی خدمت میں پیش ہے، جس میں عید الفطر اور شوال کی مناسبت سے مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ اللہ پاک محض اپنے فضل سے قبول فرمائیں۔
سابقہ شماروں کی ترتیب کو برقرار رکھتے ہوئے اس شمارے کی ابتدا بھی حمد اور نعت شریف سے کی گئی ہے اس کے بعد ایک کلام شامل کیا گیا ہے۔
اس شمارے میں جو نثری مضامین شامل کیے گئے ہیں، ان میں پہلا مضمون "مطالعۂ سیرت" کے عنوان سے ہے جس میں شوال کے روزوں کے بارے میں رہنمائی کی گئی ہے۔ دوسرا مضمون حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتهم کا ایک خواتین کے لیے کیا گیا بیان ہے جس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ رمضان شریف میں حاصل شدہ روحانیت کو عید کے دنوں میں کیسے بچایا جا سکتا ہے۔
اس کے بعد حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتهم کی ایک نئی تصنیف "توضیح المعارف" میں سے روح کے بارے میں اکابرین کی تحقیقات پیش کرنے کے بعد روح کے اجزاء کا تعارف کرایا گیا ہے۔
اس شمارے میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مختلف مکاتیب سے تعلیمات بیان کی گئی ہیں جن کا لبِ لباب درج ذیل ہے۔
حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریروں کا ایک بڑا حصہ اتباعِ سنت پر زور دینے اور ردِّ بدعات پر مختص ہے۔ تقریبا بیس مکاتیب شریفہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی حوالے سے مختلف حضرات کو لکھے ہیں جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ سنت کے فروغ اور ردّ بدعت کے بارے میں کتنے فکر مند تھے!
درس کے آخر میں ایک مکتوب شامل کیا گیا ہے جس میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے اتباعِ شیخ کے لئے رابطہ یعنی ’’تصور شیخ‘‘ کی اہمیت کے بارے میں ایک سالک کی غلط فہمی کو دور کیا ہے۔
حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات میں سے درس نمبر 10 شامل کیا گیا ہے جس میں حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے سوز و گداز کے بارے میں گزشتہ سے پیوستہ بات چل رہی ہے۔ حضرت حلیم گل بابا رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اللہ تعالی سے عشق کرنا ہر کس و ناکس کا کام نہیں ہے۔ جو عشق کرنے کے قابل ہے وہ اعلیٰ مقام کے قابل ہوتا ہے اور جو کوئی عشق کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا، وہ مقامِ عزت میں پذیرائی حاصل نہیں کر سکتا۔
اس کے علاوہ حضرت حلیم گل بابا رحمۃ اللہ علیہ نے ایک اہم نکتے کی طرف اچاہ فرمایا ہے کہ اگر کوئی خدا تعالی سے عشق کا حوصلہ نہیں رکھتا تو سادگی ہی اختیار کرے کیوں کہ جنت میں اکثریت سادہ لوگوں کی ہی ہوگی۔
قارئین کرام سے گزارش ہے کہ شمارۂ ہذا کا بغور مطالعہ فرمائیں اور اپنی کیفیات و آراء سے مطلع فرمائیں۔ اللہ کریم ہماری کامل اصلاح فرمائے اور ہمیں دائمی رضا سے نوازے۔ آمین۔
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ